کتاب: فضائل اہلحدیث - صفحہ 20
امام خطیب رحمہ اللہ ماہِ رمضان کے نصف میں 463 ھ میں بیمار ہوئے۔ اول ذی الحجہ کو حالت نازک ہوگئی اور7ذی الحجہ کو انتقال ہوگیا ۔جنازہ کی نماز قاضی ابو الحسین نے پڑھائی اور آپ اپنی مقبول دعاء اور دلی تمنا کے مطابق بشر حانی کی قبر کے پاس دفن کئے گئے۔ ان کے جنازے کے آگے ایک جماعت یوں پکارتی جاتی تھی یہ وہ شخص ہے جو حدیثِ نبوی سے اعتراض کو دفع کرتا تھا۔ یہ وہ بزرگ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کذب کو دور کرتے تھے۔ یہ وہ ہیں جو حدیث پیغمبر کے حافظ تھے۔ ان کا جنازہ اٹھانے والوں میں ابو اسحق شیرازی بھی تھے۔ علی بن حسین کہتے ہیں کہ خطیب کی وفات کے بعد خواب میں دیکھا کہ ایک شخص میرے سامنے کھڑ ا ہے۔ میں نے اس سے خطیب کا حال پوچھا اس نے کہا وسط جنت میں جاؤ وہاں نیکوں سے ملاقات ہوتی ہے۔نیز بعض صلحاء نے خواب میں دیکھ کر آپ کا حال پوچھا۔ آپ نے جواب دیا کہ آرام و آسائش اور نعمت والی جنت میں ہوں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ شرح نخبہ میں فرماتے ہیں کہ حدیث کے ہر فن پر خطیب رحمہ اللہ کی ایک مستقل کتاب موجود ہے۔ حافظ ابن نقطہ نے سچ فرمایا ہے کہ ہر مصنف کو علم ہے کہ محدّثین خطیب رحمہ اللہ کے بعد انہی کی کتابوں سے بہرہ یاب ہوتے رہے۔ ہم بلا خوف تردید کہہ سکتے ہیں کہ امام خطیب رحمہ اللہ مصنف شرف اصحاب الحدیث خاص خدمت حدیث کیلئے ہی پیدا کئے گئے تھے او ریہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے۔(رحمۃ اللہ علیہ)