کتاب: فضائل اہلحدیث - صفحہ 19
خیبر سے جزیہ نہ لیاجائے۔ اس عہدنامہ پر بڑے بڑے صحابہ رضی اللہ عنہم کے دستخط تھے اور عہد نامہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا ہوا بتلایا جاتا تھا سلطنت میں ایک کھلبلی مچ گئی آخر امام خطیب رحمہ اللہ کے سامنے اسے پیش کیا گیا آپنے بیک نگاہ دیکھتے ہی فرمایا کہ یہ جعلی ہے۔ یہودیوں کی شرارت ہے۔ انہوں نے خود اسے بنا لیا ہے۔ آپ سے ثبوت طلب کیاگیا۔ تو آپ نے فرمایا دیکھو اس پر ایک گواہی تو سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی ہے۔ فتح خیبر 7ھ میں ہوا اور امیر معاویہ اس وقت اسلام بھی نہیں لائے تھے وہ 8 ھ میں فتح مکہ والے سال مسلمان ہوئے تھے پھر ان کے دستخط اس عہد نامہ پر جو ان کے اسلا م سے ایک سال قبل لکھا گیا کہاں سے آگئے؟ علاوہ ازیں دوسری شہادت سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی ہے۔ حالانکہ جنگ خیبر سے پہلے وہ انتقال فرماچکے تھے ۔ 5ھ غزوہ خندق کے زمانہ میں انتقال ہوا اور 7ھ میں خیبر کی زمینیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبضہ میں آئیں ۔ تو اپنے انتقال کے دوسال بعد وہ کسی عہدنامہ پر دستخط کیسے کرتے؟
یہ ایک واقعہ ہی نہیں اس جیسے بیسیوں واقعات نے دنیا کو مجبور کر دیاتھا کہ وہ باور کرلیں کہ امام خطیب رحمہ اللہ اپنے زمانے کے بے مثل امام اور زبردست علامہ اور لاثانی محدّث تھے۔
باوجود اس علم و فضل اور زہد و قناعت ، بے نفسی اور بے غرضی کے آپ بڑے سخی تھے۔ محدّثین اور طلبہ حدیث کے ساتھ عموماً اچھا سلوک کرتے تھے۔ انتقال سے پہلے اپنا تمام مال محدّثین پر تقسیم کر دیا۔ اپنی تمام کتابیں راہِ للہ وقف کر دیں۔علم حدیث کے تقریباً ہر فن میں آپ کی کوئی نہ کوئی تصنیف ہے آپ کی تصانیف کی عام مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ آ ج تمام علماء اور طلباء ان کے یکسر محتاج ہیں مخلوق ان کی تصانیف کی طرف مائل ہے۔ بڑے بڑے بلندپایہ شعراء نے آپ کی تصانیف کی تعریف میں زور قلم دکھایا ہے اور ان کی حلاوت کو، ان کی لذت کو، ان کی تحقیق کو، اور ان کی خوش اسلوبی اور حسن بیان اور بلند پایہ تحقیق کو نہایت پسند کیا ہے اور بہت تعریف کی ہے بلکہ دنیا کی کسی چیز کو وہ اتنا محبوب نہیں سمجھتے جتنی محبت انہیں امام خطیب رحمہ اللہ کی تصانیف سے ہے۔