کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 422
1۔ ایسی عبادت جن میں غیرمسلمانوں سے مکمل مشابہت پائی جائے،مثال کےطورپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتباع میں عاشوراء کاروزہ رکھا اورپھر اعلان کیاکہ آئندہ سال ہم نو تاریخ کابھی روزہ رکھیں گے۔[1]تاکہ یہود سےمشابہت نہ رہے۔خود روزہ کی مدت بھی اسلام میں فجر سےمغرب تک رکھی گئی ہےاورسحری کھانے کی فضیلت بتائی گئی تاکہ ہمارا روزہ اہل کتاب کےروزہ سےعلیحدہ نظرآئے[2]، ان کا روزہ غروب آفتاب سے اگلے دن غروب آفتاب تک رہتا ہے، یعنی چوبیس گھنٹے کا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےنماز کی ندا کےلیے گھنٹیاں یابگل بجانے کواختیار نہیں کیا کہ یہ اہل کتاب کا شعار تھا بلکہ اذان کا طریقہ رائج کیا۔[3] 2۔ ایسے شعائر(علامات) سےبچنا جوغیرمسلموں سےخاص ہو، جیسے صلیب(عیسائیوں کا شعار )، بالوں کی لٹیں چہرے پرلٹک رہی ہوں (یہودیوں کاشعار)ماتھے پربندی لگانا (ہندوؤں کاشعار)، بازو میں کڑا پہننا (سکھوں کاشعار)اورگیروے رنگ کالباس پہننا(بدھ بھکشوؤں کا شعار) وغیرہ۔ 3۔ ایسی عادات جن میں غیرمسلم مبتلا ہیں اوروہ اسلامی تعلیم کےمنافی ہیں، جیسے بلا ضرورت بائیں ہاتھ سے کھانا پینا یا کھڑے ہوکر کھانا۔ 4۔ ایسےفیشن جوغیر مسلم اقوام سےلیے گئے ہوں، خاص طورپر عورتوں کےوہ ملبوسات جن سے بدن کی نمائش ہوتی ہو،ان کا پہننا حرام ہے، البتہ ایسے ملبوسات جواتنے عام ہوچکے ہوں کہ اب وہ غیر مسلموں سےخاص نہ رہے ہوں توبشرطِ ستران کوپہنا جاسکتا
[1] صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1134 [2] صحیح مسلم، الصیام، حدیث:1096 [3] صحیح البخاری ، الأذان، حديث: 604، و صحيح مسلم ، الصلاة، حديث: 377