کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 416
یہ بھی اس اصول کی بنا پر برداشت کیاگیا کہ بڑے ضرر سےبچنے کےلیے چھوٹے ضرر کوبرداشت کیاجاتاہے۔ باقی جس صورت کا سائل نےتذکرہ کیاہے،اس میں ماں یابچے کی جان کوکوئی خطرہ لاحق نہیں ہے، زیادہ سےزیادہ اس بات کاخدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ بچہ معذور یا ناقص الخلقت پیداہوگا۔ یہ وجہ اتنی قوی نہیں کہ اس کی بنا پر ایک بچے کو دنیا میں آنے سےروک دیاجائے۔دنیا میں لاتعداد معذور بچے موجود ہیں اوران کےوالدین یا اجتماعی بہبود کےادارے ان کی دیکھ بھال کرتےہیں۔ نہ صرف بچے بلکہ بڑے بوڑھے بھی بعض دفعہ حوادث کی بناپر معذور ہوجاتےہیں،توکیاان کی معذوری کی بناپر انہیں موت کےحوالے کردیا جائے؟ ڈیپریشن ایک بیماری ہےجس کاعلاج ممکن ہے، نہ صرف دواؤں بلکہ اللہ کا ذکر اورتلاوت قرآن کثرت سےکی جائے تواس کامداواممکن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے’’عزل‘‘ سےمنع فرمایا اوراسے«اَلوَاْدُ الْخَفِیُّ»’’ایک مخفی انداز میں زندہ درگورکرنا‘‘سے تعبیر فرمایا۔ [1] روح پھونکےجانے کےبعد حمل ضائع کرنا، قتلِ نفس میں آتاہے، جس کاتذکرہ اس آیت میں ہے: ﴿ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا ﴾ ’’ جوشخص کسی کوقتل کرے، سوائے اس کےکہ وہ کسی کاقاتل ہویا زمین میں فساد کرنےوالا ہو، تو گویا اس نےتمام لوگوں کوقتل کیا۔‘‘ [2]
[1] صحیح مسلم، النکاح، حدیث :1442 [2] المائدہ:5: 32