کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 406
ثابت ہے، وہ بالکل مشروع ہے، جیسے دعائے قنوت(نازلہ)[1] اورصلاۃ الاستسقاء کےموقع پردعا کرنا[2] اورایسے مواقع پرہاتھ اٹھانے چاہئیں۔ لیکن جن مواقع پرہاتھ اٹھانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت نہیں، وہاں ہاتھ اٹھائے بغیر دعا کی جاسکتی ہے، جیسے دوسجدوں کےدرمیان کی دعا، تشہد کےآخرکی دعا اورنماز کےبعد کی دعائیں۔ انسان اپنی حاجت کےلیے انفرادی دعا مانگتا ہے، ہرشخص کی حاجت دوسرےشخص سےمختلف ہوسکتی ہے، اس لیے انفرادی دعا ہاتھ اٹھا کرمانگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’ تمہارا رب باحیا اورسخی ہے۔ جب بندہ اپنے ہاتھ اٹھاتاہےتواسے انہیں خالی لوٹانے سے شرم آتی ہے۔‘‘[3] ہرفرض نماز کےبعد ہاتھ اٹھاکر اجتماعی دعا کرنانبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت نہیں، اس لیے اس کاالتزام نہ کیا جائے۔نفلی نماز کےبعد اپنی انفرادی دعا مانگ لے۔ جہاں تک سورہ بقرہ کی تلاوت کےبعد اجتماعی دعا کا مسئلہ ہے تواول توحضرت معاذ والی حدیث[4] میں ایک راوی بالکل مجہول ہے،اس لیے اس حدیث سےاستدلال نہیں کیا جاسکتا،اس لیے اجتماعی دعا کی مشروعیت ثابت نہیں ہوتی، البتہ کسی بھی نیک عمل کےبعد انسان اپنی انفرادی دعا مانگ سکتا ہے۔
[1] صحیح البخاری ، الاستسقاء، حدیث: 1006، و صحیح مسلم ، المساجد، حدیث: 675 [2] صحیح البخاری، الاستسقاء، حدیث: 1025، وصحیح مسلم ، صلاۃ الاستسقاء، حدیث: 895 [3] سنن ابی داؤد ، الوتر، حدیث: 1488، و جامع الترمذی، الدعوات، حدیث: 3556 [4] مصنف ابن ابی شیبہ :2؍427،وتفسیر طبری:6؍146. اس کی سند میں ابواسحاق سبیعی مختلط اورمدلس ہے۔ابن ابی شیبہ کی سند میں ابواسحاق سبیعی ایک نامعلوم آدمی کےواسطے سےحضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا یہ عمل نقل کرتےہیں۔ طبری کی سند میں بغیر واسطے کےبراہ راست روایت کرتے ہیں جبکہ ان کاسماع معاذ سے ثابت نہیں ہے، لہذا دونوں سندیں ہی ضعیف ہیں۔(ناصر)۔