کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 398
کواپنے دین کی تعلیم دینے لگی ہے،یاشوہر کےراز غیروں کوپہنچارہی ہے، خاص طورپر جبکہ شوہر کسی اہم منصب پرفائز ہوتوایسے مسلمان شوہر کےلیے ہرگز جائز نہ ہوگا کہ وہ رشتہ ازدواج باقی رکھے۔اسے ایسی عورت کوطلاق دے کر جلد از جلد فارغ کردینا چاہیے۔ تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہےجس میں مسلم سلاطین(چاہے ان کاتعلق ہندوستان سےہو یا دولت عثمانیہ سے) کی یہودی اورعیسائی بیویوں نےمسلم سلطنت کو زک پہنچانے اورمسلمانوں کےراز دشمنوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک سوال اور بھی کیا جاتاہے کہ یورپین اقوام اوراسی طرح امریکہ نےگومقامی مسلمان کی مدد کی ہے،انہیں گھروں میں بسایا ہےلیکن اسرائیل کی حدتک اسے اتنی امداد ضرور مہیا کی ہے جس سےوہ فلسطینیوں کواپنےگھروں سےنکالنے پرقادر رہاہے تومندرجہ بالا آیت کی روشنی میں ان سےبھی دوستی ناجائز ہونی چاہیے۔ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ایسی دوستی کہ جس سےآپ کےراز ان تک پہنچ جائیں تووہ جائز ہی نہیں۔ہاں اس سے کم تر درجہ پران اقوم کےساتھ اچھائی اور انصاف کاسلوک رکھنارواہے۔ یہ بات بھی عیاں ہےکہ حکومتوں کی پالیسی میں بے چارے عوام کازیادہ دخل نہیں ہوتا۔ آئے دن پول بتاتےہیں کہ عوام کی ساٹھ فیصد، اس سے زیادہ یااس سےکم تعداد حکومت کی خارجہ پالیسیوں کی حمایت نہیں کرتی ہے، اس لیے ہم کہیں گے کہ غیرمسلم عوام کوحکومت کی غیرمنصفانہ پالیسیوں کی بنا پر نفرت کانشانہ نہ بنایا جائے بلکہ ان کےساتھ اچھائی اورانصاف کابرتاؤ ہی کیاجائے جیسا کہ سورۃ الممتحنہ کی مندرجہ بالا دونوں آیات میں واضح کیا گیا ہے۔واللہ اعلم