کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 397
جانا، راہ چلتے ان کاحال احوال پوچھنا سب جائز ہے۔ یورپ ہی میں ایک ایسی قوم بھی تھی، یعنی صرب جنہوں نے بوسنیا کےمسلمانوں کاقتل عام کیا،انہیں اپنےگھروں سےنکالا۔ ایسے ہی سرزمین فلسطین میں صہیونی یہودیوں نےفلسطین کوان کےگھروں سےنکالا اوران کوقتل عام کیا۔ گویا ہمارے سامنے وہ میزان موجود ہےکہ جس سےہم خودہی یہ اندازہ لگا سکتےہیں کہ کن لوگوں کےساتھ اچھاسلوک کیاجاسکتاہےاورکن کےساتھ نہیں۔دوستی کامعیاربھی معلوم ہوگیا کہ اتنی گہری دوستی کہ جس سے مسلمانوں کےراز دشمنانِ اسلام تک پہنچ جائیں وہ کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔ یہاں ایک سوال سراٹھاتا ہےکہ ایک مسلمان کواہل کتاب(یہودی اورعیسائی)عورتوں کےساتھ نکاح کی اجازت دی گئی ہے۔انسان کی بیوی اس کی راز دان ہوتی ہےتو کیا یہ وہی دوستی نہیں جس سےمنع فرمایاگیا؟ جواباً عرض ہےکہ ایک مسلمان مرد اورکتابی عورت میں شادی اسی وقت ہوسکتی ہے جبکہ دونوں ایک دوسرے سےمحبت کرتےہوں، دونوں ایک دوسرے پراعتماد کرتے ہوں۔ عورت عموماً مرد کےاثر میں ہوتی ہے، اس لیے اس سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ مرد کےراز افشاکرے گی اوریا اسے نقصان پہنچانےکی کوشش کرےگی۔اس بات کاقوی امکان رہتاہےکہ ایسی عورت ایک مسلمان کےعقد میں آجانے کےبعد اسلام قبول کرلے، ان مصلحتوں کی بناپریہودونصاریٰ سےعمومی عدم موالات کےضمن میں نکاح ایک استثنا کی حیثیت رکھتاہے لیکن اگرمسلمان کوکتابی عورت سےشادی کرنے کےکچھ عرصہ بعد یہ احساس ہوجائے کہ اس کی بیوی اسلام سےدشمنی رکھتی ہے، بچوں