کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 366
ضرورت مند ہے؟ اگر اس کا کوئی کفیل نہیں یاوہ خود صاحب عیال ہے، گھر بیٹھے آمدن کی کوئی صورت نہیں تو پھر ملازمت کےانتخاب کےوقت ان باتوں کاخیال رکھے: 1۔ خالص حرام کام والی ملازمت اختیار نہ کرے، جیسے شراب بیچنا، جوئے کےاڈے پرکام کرنا، وغیرہ وغیرہ۔ 2۔ ایسی ملازمت جس میں غالب حصہ حلال ہو،اُسے فی الوقت قبول کرلے، جیسے کسی ایسے سُپر سٹور کی نوکری جس میں ایک حصہ الکحل کےمشروبات کےلیےمخصوص ہےلیکن وہ مینجر سےکہہ سکتاہےکہ میری ڈیوٹی اس حصہ میں نہ لگائی جائے تاکہ وہ شراب کی بوتلوں کےاٹھانےاورلے جانے سے محفوظ رہے،پھر بھی اسے چاہیے کہ اپنی تنخواہ میں کچھ حصہ (مثلاً:پانچ فیصدی)خیرات کرتارہے تاکہ اس کی ملازمت میں اگر کچھ حصہ حرام کاشامل ہوگیاہےتووہ اس کا مداواکرسکے۔ 3۔ وہ بالکل حلال کام کی تلاش میں رہے اورجونہی ایسی کوئی ملازمت مل جائے توپھر موجودہ کام کوچھوڑ کرحلال خالص کواختیار کرے۔واللہ الموفق. مخلوط سوئمنگ پول میں گارڈ کی نوکری کرنا سوال: میں تیراکی تالاب میں گارڈ کی حیثیت سےکام کرتا ہوں۔میرا کام ڈوبتے ہوئے لوگوں کوبچانا ہے۔تیرنےوالوں میں مرد بھی ہیں اور زیادہ عورتیں ہیں جو تیراکی کا مختصر لباس پہن کرتیرتی ہیں،کیا یہ کام میرے لیے جائز ہے؟ جواب: ایسی عورت جومردوں کی موجودگی میں تیرنے کےلیے آتی ہیں، بہت بڑے منکر کاارتکاب کررہی ہیں۔ بہتر صورت تویہی ہےکہ وہ عورتوں کےساتھ مخصوص تالابوں