کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 362
جواب: غیرشرعی طریقےسے جانور کاذبح کرنا گناہ ہےاورگناہ کےکام میں تعاون کرنے سےمنع فرمایا گیاہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ﴿ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الاِثْمِ وَالعُدْوٰنِ﴾ ’’ گناہ اورسرکشی کےکاموں پرتعاون نہ کرو۔‘‘[1] البتہ اگر ایک مسلمان جوکہ ایک غیر مسلم مذبح خانے میں کام کرتاہولیکن جانور کوباقاعدہ اللہ کا نام لے کرذبح کرتاہوتواس کی کمائی کےحلال ہونےمیں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ ذبیحہ کےحلال ہونے کےلیے چار شروط کا‎پایا جانا ضروری ہے،جن میں سے پہلے دوشرطیں قرآن سےاوردوسری دوشرطیں حدیث سےماخوذ ہیں: 1۔ ذبح کرنےوالا مسلمان ہویااہل کتاب( یہودی ونصاریٰ) میں سےہو۔ 2۔ ذبح کرتے وقت اللہ کانام لیاجائے(اگر بھول جائے تو کوئی حرج نہیں، ہاں اگر اللہ کےسواکسی اورکےنام پرذبح کیا توحلال نہ ہوگا)۔ 3۔ گردن پراس طرح چھری چلائی جائے کہ خون کی دو رگیں اورہوا اورخوراک کی دو نالیاں کٹ جائیں۔ 4۔ چھری یاکسی تیز دھار آلے سے ذبح کیا جائے۔ اب ایک سوال یہ رہ جاتا ہےکہ آیا یہودونصاریٰ کاذبیحہ مطلقاً جائز ہے یا نہیں؟ جواباً عرض ہےکہ جہاں تک یہود کاتعلق ہے وہ ذبیحہ کی ساری شرائط پوری کرتے ہیں، اس لیےان کا ذبیحہ (کوشر Kosher)جائز ہے اورجہاں تک عیسائیوں کاتعلق ہے توان کےذبیحے میں دو باتوں کا فقدان ہے۔ایک تو یہ کہ وہ اللہ کا نام نہیں ليتے،
[1] المائدہ 5: 2