کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 355
مرضعہ اس بچے کےباپ، بھائی، چچا،ماموں سےنکاح کرسکتی ہے۔ اس طریقے سےاس کاشوہربچے کی ماں، بہن، خالہ، پھوپھی سےنکاح کرسکتاہے اوراس طرح اس عورت کےبچے یااس کےشوہر کےبچے،رضیع کےبہن بھائیوں سےرشتہ ازدواج قائم کرسکتےہیں۔ دودھ بینکوں کےبارے میں دوسرا نقطہ نظر: موجودہ دور کےایک فاضل عالم(ڈاکٹر یوسف قرضاوی) کی رائے میں دودھ بینک سےحرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی،ان کےدلائل کا خلاصہ یہ ہے: 1۔ کیا رضاعت کا سبب صرف ہڈیوں کامضبوط بنانا اور گوشت کااگانا ہے؟اگر اسے سبب مانا جائے تو پھر کسی بھی خاتون کےخون کےعطیہ کےبارےمیں کیا کہاجائے گا، وہ اس لیے کہ خون سےدودھ کی نسبت زیادہ قوت اورطاقت پیدا ہوتی ہے۔بقول ابن حزم قرآن نےدودھ پلانے والی کوماں(امہات) سےتعبیر کیا ہے جس سے صرف دودھ کاحاصل کرنا مراد نہیں بلکہ ماں کی شفقت اوراس کےجسم سےلپٹ کر دودھ پینے کی کیفیت کابھی اظہارہوتاہے اوریہ بات اسی وقت حاصل ہوسکتی ہے جب بچے نےخاتون کی چھاتی سےلگ کردودھ پیا ہو، نہ کہ دودھ ایک بوتل میں انڈیل کراسےپلا دیا ہو یابطور حقنہ(انجکشن)اس کےجسم میں داخل کیا گیا ہو۔ دودھ کےبنک سے رضاعت کااس فطری رضاعت سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بات میں بھی شک ہےکہ دودھ کس عورت کاتھا، کتنی مقدار میں اس نےپیا، کیا اس کاپینا پانچ دفعہ کےبرابر تھا یا نہیں؟ اس بات میں بھی شک ہےکہ اس دودھ میں کسی دوسری عورت کابھی دودھ شامل