کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 353
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا رضاع إلا شد العظم وانبت اللحم" ’’ رضاعت وہی معتبر ہےجوہڈیوں کومضبوط بنائے اورگوشت کواگائے۔‘‘[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کےگھر داخل ہوئے، جہاں ایک آدمی موجود تھا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کےچہرے کارنگ بدل گیا، جس پرانہوں نےکہا: اللہ کےرسول! یہ تومیرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’اچھی طرح دیکھ بھال کرلوکہ تمہارے بھائی کون ہیں،اس لیے کہ رضاعت کااعتبار بھوک(دودھ کی حاجت) کےزمانے سےہوتاہے۔‘‘[2] حرمت کےلیے کتنی دفعہ دودھ پیا جائے؟: اہل علم کی آراء میں سے ایک رائے یہ ہےکہ چاہے تھوڑا دودھ پیا جائے یازیادہ، حرمت ثابت ہوجاتی ہے، اس لیے کہ قرآن میں رضاعت کالفظ مطلق وارد ہوا ہے۔ دوسری رائے یہ ہےکہ کم سے کم تین دفعہ پیا جائے۔تیسری رائےیہ ہےکہ کم سے کم پانچ دفعہ پیا جائے۔ ہمارے نزدیک تیسری رائے راجح ہے، جس پرامام شافعی اورامام احمد رحمۃ اللہ علیہ کاعمل ہے۔ اس کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث ہے: ’’قرآن میں دس دفعہ دودھ پینے کا ذکر تھا، جس سےحرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے، پھر یہ حکم پانچ دفعہ پینے کا حکم آنے سےمنسوخ ہوگیا۔‘‘[3]
[1] سنن ابی داؤد ، النکاح ، حدیث: 2060 [2] صحیح البخاری ، النکاح ، حدیث: 5102، و صحیح مسلم ، الرضاع، حدیث: 1455 [3] صحیح مسلم،الرضاع،حدیث :1452