کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 350
پلایا جاتاہے جوکہ ان کی صحت کےلیے ضروری ہے، کیاایسے دودھ سےرضاعت ثابت ہوجاتی ہے؟ (ڈاکٹر، ت ۔ا، برمنگھم ) جواب: اس موضوع پرجرمنی میں مقیم ایک عرب عالم نے، جوکہ ماہرفلکیات، طب اور طبیعات ہیں، سیرحاصل بحث کی ہے،ڈاکٹر محمد ہواری کےنام سےمعروف ہیں۔ ذیل میں ان کی بحث کاخلاصہ پیش کیا جاتا ہے: ماں کا دودھ کی افادیت کاانکار نہیں کیا جاسکتا، خاص طورپر ان بچوں کےلیے جو قدرتی ولادت کی مدت سےقبل پیدا ہوجاتےہیں۔ ان کےلیے ماں کا دودھ نہ صرف امراض کےمقابلے میں قوت برداشت پیدا کرتا ہےبلکہ اعضائے تنفس اوراعضائے ہضم کولاحق ہونے والے التہابات سےبھی بچاتاہے۔ ماں کےدودھ میں زِنک کی بھی ایک خاص مقدار پائی جاتی ہےجوگائے بھینس کےدودھ میں نہیں پائی جاتی، انھی وجوہات کی بنا پر دودھ کےبینک کاتصور ابھرااور 1910ء میں بوسٹن(امریکہ)میں پہلا دودھ کابینک قائم کیاگیا۔ ایسے بینکوں میں ان عورتوں کادودھ محفوظ کیا جاتا ہے جوولادت کےقریب ہوں یا اپنے بچوں کودودھ پلا رہی ہوں اور ضرورت سےزائد دودھ دینے پرتیار ہوں۔ اس دودھ کی دوقسمیں ہیں: 1۔ ماں کا دودھ جواس کےاپنے بچے کوپلانے کےلیے محفوظ کیاجاتا ہے۔ 2۔ کسی بھی عورت کادودھ جس کےساتھ کسی دوسری عورت کادودھ بھی ملایا جاسکتا ہے اورکسی بھی ضرورت مند بچے کودیا جاسکتاہے۔ چونکہ دودھ سےرضاعت کاحکم ثابت ہوتاہے جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے:’’ رضاعت سےبھی وہ حرمت ثابت ہوتی ہےجوکہ نسب سےثابت ہوتی