کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 348
ایسٹیک ایسڈ اورپانی کی شکل میں ایک نئی چیز وجود میں آتی ہےجسے سرکہ کہا جاتا ہے۔ سرکہ بنانے کےتین مراحل ہوئے:بنیاد ایک پاک مادہ تھا، جیسے انگوریاسیب، دوسرے مرحلہ میں اسے الکوحل میں تبدیل کیاگیا، تیسرے مرحلہ میں الکوحل کااثر زائل کرنے کےبعد سرکہ میں تبدیل کیاگیا۔ اصول ستحالہ کی روشنی میں ہرقسم کاسرکہ جائز ہونا چاہیے کہ اس میں نشہ پیدا کرنے کاوصف باقی نہیں رہنا ہے،بعض احادیث سےمعلوم ہوتاہےکہ اگرشراب دھوپ میں پڑھے رہنے کےباعث خودبخود سرکہ بن جائے توجائز ہےلیکن اگر اسے جان بوجھ کر سرکہ میں تبدیل کیاجائے توایسا کرناناجائز ہے۔ یہ احادیث ملاحظہ ہوں: حضرت انس سےروایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےشراب کےبارے میں سوال کیاگیا کہ آیا اسے سرکہ بنایا جاسکتا ہےتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’ نہیں۔‘‘[1] حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسوال کیا کہ چند یتیموں نے ورثے میں شراب حاصل کی تواس کا کیا کریں؟ آپ نےارشاد فرمایا:’’ شراب کوبہادو۔‘‘ انہوں نے پوچھا: ہم اس کا سرکہ نہ بنالیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہیں !‘‘ [2] حضرت ابوسعید بیان کرتےہیں کہ جب شراب حرام ہوئی توہم نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سےپوچھا:میری کفالت میں ایک یتیم ہےجس کےپاس کچھ شراب ہے،توآپ نےاسے بہادینے کاحکم دیا۔[3]
[1] صحیح مسلم،الاشربہ،حدیث:1983 [2] سنن ابی داؤد، الاشربہ،حدیث:3675،ومسند احمد:3؍119 [3] جامع الترمذی،البیوع،حدیث :‎ 1283،ومسنداحمد: 3؍26