کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 344
کےبارےمیں ذہبی کہتےہیں:عطیہ(وَاہ جداً)بہت کمزور راوی ہے۔[1] امام بیہقی نےبھی یہ روایت ذکر کی ہے،وہاں بھی ابوحمزہ والی سند ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہواکہ یہ وہ واحد روایت ہے جس میں ذبیحہ کےوقت حاضر رہنے کا حکم دیا گیا ہےلیکن اس روایت کےضعیف ثابت ہوجانے کےبعد ایسا لازم قرار دنہیں دیا جاسکتا، اس لیے اہل علم نےاس امر کومستحب قرار دیا ہے۔یہ بھی سوچنے کی بات ہےکہ انگلینڈ میں مسلمانوں کی تعداد بیس لاکھ کےقریب ہے،گویا کم از کم پانچ لاکھ گھرانے آباد ہیں جوقربانی کرنا چاہتےہیں۔ اس ملک میں اب تک ایسی سہولت میسر نہیں کہ پانچ لاکھ قربانیاں ایسے ذبح خانوں میں کی جاسکیں جہاں حلال طریقے سےذبح کرنے کی اجازت ہو،اس لیے ہم یہ کہنے پرمجبور ہیں کہ جو حضرات اپنے اپنےعلاقوں میں ذبح کرنے پرقادر ہوں وہ یہیں ذبح کرنےکی کوشش کریں۔ لیکن جوایسا نہ کرسکیں وہ یاتومسلم ممالک میں اپنے رشتہ داروں کووکیل بنادیں یا مسلم رفاہی وخیراتی تنظیموں کاسہارا لیں جونہ صرف پاک وہند بلکہ فلسطین اورافریقہ کےکئی قحط زدہ ممالک میں قربانی کابندوبست کرتی ہیں جہاں ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد قربانی کےگوشت سےاپنی بھوک مٹا پاتےہیں۔
[1] ذیل مستدرک حاکم:4؍ 222