کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 335
سلف صالحین سےاس کاثبوت ملتا ہے؟(عائشہ صدیقہ، برمنگھم ) جواب: بعض اہل علم میت کی طرف سے قربانی کےقائل ہیں۔ ان میں عبداللہ بن مبارک شامل ہیں۔ وہ کہتےہیں کہ مجھے یہ بات زیادہ پسند ہےکہ میت کی طرف سے صدقہ کردیا جائے لیکن قربانی نہ کی جائے اوراگرقربانی کی جائے توخود اس میں سے کچھ نہ کھایا جائے،سارے کاسارا صدقہ کردیا جائے۔ اس موضوع پرمزید بحث کرنےسے قبل مندرجہ ذیل دو حدیثوں کاجائزہ لیاجاتا ہے: 1۔ امام ترمذی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت لائے ہیں کہ دو مینڈھے ذبح کیا کرتے تھے۔ ایک اپنی طرف سے اورایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے۔ ان سےپوچھا گیا تو انہوں نےکہا:اس بات کاحکم مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےدیا ہے،اس لیے میں اسے کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ ایسی ہی روایت امام ابوداؤد نےبھی سنن میں ذکر کی ہے۔[1] امام حاکم نےاپنی روایت میں دو دو مینڈھوں کاذکر کیاہے،یعنی اپنی طرف سے دو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سےدو۔[2] 2۔ امام ترمذی اورامام ابوداؤد دونوں نےحضرت جابررضی اللہ عنہ سےیہ روایت بیان کی ہے: حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ عیدگاہ میں نماز پڑھی۔
[1] سنن ابی داؤد،الضحایا،حدیث: 2790،وجامع الترمذی،الاضاحی،حدیث: 1495 [2] مؤلف کویہاں تسامح ہوا ہے کیونکہ مستدرک حاکم میں بھی ایک ایک مینڈھا ذبح کرنےکاتذکرہ ہے۔(المستدرک للحاکم:5؍255، حدیث : 7556) ہاں! مسند ابی یعلیٰ میں ایک روایت ہےکہ مجھے (علی رضی اللہ عنہ کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحکم دیا تھا کہ میں آپ کی طرف دومینڈھے ذبح کیاکروں۔(مسند ابی یعلیٰ:1؍355) اس روایت کےراوی وہی ہیں جوسنن ابی داؤد اورسنن الترمذی میں اس حدیث کےراوی ہیں،اس لیے یہ حدیث بھی ضعیف ہے)۔