کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 333
سے قبل انتقال کر گئی، کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں! اس کی طرف سے حج کرو، بتاؤ اگر تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے نہ ادا کرتیں؟ اللہ کو بھی ادا کر کیونکہ اللہ کے حق کو ادا کرنا زیادہ ضروری ہے۔‘‘ [1] 3۔ امام احمد اورامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نےاس سےملتی جلتی روایت ذکر کی ہےکہ ایک آدمی آیا اورکہنے لگاکہ میری بہن نےحج کرنے کی نذر مانی ہے۔[2] 4۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سےروایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کوکہتےسنا:شبرمہ کی طرف سے لبیک۔ آپ نے پوچھا: ’’یہ شبرمہ کون ہے؟‘‘ اس نے کہا: میرا بھائی۔ (یا کہا: میرا کوئی قریبی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم نے اپنا حج کر لیا ہے؟‘‘ کہنے لگا: نہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ’’پہلے اپنا حج ادا کرو، پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرو۔‘‘[3] ان احادیث سےیہ باتیں معلوم ہوئیں: ایک شخص جو حج کرنے سےبالکل معذور ہوچکا ہواس کی طرف سے اس کا بیٹا یابیٹی حج کرسکتی ہے۔ جس شخص نےحج کی نذر مانی ہواور پھر وہ حج نہ کرسکاہوتو اس کی طرف سے بھی اولاد حج کرسکتی ہے۔ تیسری حدیث سےمعلوم ہوا کہ بھائی بہن کی طرف سےبھی حج کرسکتاہے۔ شبرمہ والی حدیث سےمعلوم ہوا کہ حج بدل کےلیے پہلے اپنا حج کرناضروری ہے،اس کےبعد دوسرے کی طرف سے حج کیا جاسکتا ہے۔
[1] صحیح البخاری، جزاء الصید،حدیث: 1852 [2] صحیح البخاری، الایمان والنذور، حدیث: 6699، ومسند احمد : 1؍ 345 [3] سنن ابی داؤد، المناسک،حدیث :1811