کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 316
پرسرے سےموجود ہی نہ ہویا وہ قران شمس وقمر کےبعد اپنی عمر کےچند گھنٹے گزار چکا ہو جس میں تنکی آنکھ سےاس کادیکھنا ناممکن ہو،عام طورپر کہا جاتاہےکہ جب تک نئے چاند کی عمر سولہ سترہ گھنٹے نہ ہوجائے وہ دیکھے جانے کےقابل نہیں ہوتالیکن تجربے سےیہ بات ریکارڈ کی گئی ہےکہ آٹھ گھنٹےکاچاند بھی نظرآیا ہے،اس لیے یا تونئےچاند کےلیے کم از کم آٹھ گھنٹے کی مدت مقرر کرلی جائے اور یاپھر اس شرط کی سرے سےخارج کردیا جائے اورصرف یہ کہا جائے کہ انتیسویں شب کوفلکیاتی اعتبار سے چاند اگر مطلع پرموجود ہو اور کہیں بھی رؤیت کی مصدقہ اطلا ع آجائے تو اس پر اعتبار کرلیا جائے ۔واللہ اعلم ۔ حالت روزہ میں ریستوران میں مسلم وغیرمسلم کوکھانا پیش کرنا سوال: حالت روزہ میں کیا بالغ مسلمانوں کوکھانا پیش کیا جاسکتاہےیا نہیں؟میں ایک پیزا کی دکان میں ملازم ہوں،دن کےاوقات میں کچھ مسلمان حضرات بھی کھانے کےلیے آتےہیں،کیا ان کےروزہ نہ رکھنے کےگناہ میں،میں بھی شامل ہوجاؤں گا؟ جواب: ریستوران میں کھانا پیش کرنا آپ کےکام میں داخل ہے،چاہے وہ دن کاوقت ہویارات کا۔ جولوگ کھانے کےلیےآتے ہیں ان میں مسافر بھی ہوسکتےہیں اورایسے لوگ بھی جو کسی نہ کسی عذر کی بناپر روزہ نہ رکھ سکتےہوں۔ آپ اس بات کےمکلف نہیں کہ لوگوں کی نیتوں کوجانچیں،اس لیے اگر کوئی شخص بغیر کسی عذر کےکھانا کھارہا ہےتو وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔ آپ اس کےاس عمل میں شریک نہ ہوں گے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ اپنامکان کسی کوکرایہ پردیتےہیں۔آپ مکان کاکرایہ وصول کرتےہیں لیکن