کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 310
’’ مومنوں اورمسلمانوں سےآبادان گھروں پرسلام ہو،اللہ ہم میں سے آگے جانےوالوں پراور پیچھے رہ جانےوالوں پراپنی رحمت بھیجے اوراللہ نےچاہا توہم تم سے ملنے والے ہیں۔‘‘[1] اس تفصیل سےمعلوم ہوا کہ کہ خواتین کثر ت سےقبرستان نہ جائیں۔کسی عزیز کی قبر پراگر جانا ہوتو دعا کےلیے جائیں اور بےپردگی،نوحہ خوانی اوررونے دھونے سےباز رہیں۔واللّٰہ اعلم. بوقت ضرورت قبرستان ختم کرنے کی شرط پرقبرستان کی جگہ لینا اوراگر بعد میں ایسا قبرستان ختم کردیا جائے توقبروں کاکیا ہوگا؟ سوال: ڈنمارک کےایک علاقے میں سٹی کونسل نےمسلمانوں کوبطور قبرستان ایک قطعہ زمین کی پیشکش کی ہے لیکن ساتھ یہ شرط بھی رکھی ہےکہ اگر راستہ یاسڑک بنانے کی ضرورت پڑی توقبرستان میں سے اس غرض کےلیے جگہ لے لی جائے گی۔کیا ہم ایسی شرط قبول کرسکتےہیں؟ توپھر کیا وہاں پرمدفون افراد کی لاشوں کوکسی دوسرے قبرستان میں منتقل کیاجاسکتاہے؟ جواب: ضرورت کی بنا پر ایک مسلمان کی لاش یا اس کی باقیات کوکسی دوسرےقبرستان میں منتقل کیاجاسکتا ہےکیونکہ حاجت عامہ کوضرورت شمار کیا گیا ہے۔پبلک کےفائدے کےلیے یامسلمانوں کےعمومی فائدے کےلیے اگر راستے کی یا کسی دوسرے مفید کام کی ضرورت پڑجائے توپھر ایسا کرنا جائز ہوجاتاہے، اس لیے ڈنمارک کے
[1] صحیح مسلم ،الجنائز،حدیث: 974