کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 304
میں تمہیں غسل بھی دوں گا اور کفن پہناؤں گا۔‘‘[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: اگر وہ بات مجھے پہلے معلوم ہوجاتی جوبعد میں معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوان کی بیویاں ہی غسل دیتیں۔[2] حضرت علی رضی اللہ عنہ نےحضرت فاطمۃ الزہرا کوغسل دیا تھا۔[3] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتےہیں:مرد اپنی بیوی کوغسل دینے کازیادہ حق رکھتاہے۔[4] عبدالرحمٰن بن الاسود(تابعی) فرماتےہیں اپنی بیویوں کومیں خود غسل دیا کرتاہوں،ان کی ماؤں اوربہنوں کوروک دیا کرتا ہوں۔[5] حسن بصری فرماتےہیں کہ میاں بیوی ایک دوسرے کوغسل دے سکتےہیں۔[6] یہ فتویٰ’’ فتاویٰ علمائے حدیث‘‘ جلد پنجم سےلیا گیاہےاوراس میں اصول حدیث کی چند بحثیں حذف کردی گئی ہیں۔ یہاں ایک نکتہ اورملاحظہ ہو۔ کیاموت سےمیاں بیوی کاتعلق ہمیشہ ہمیشہ کےلیے ختم ہوجاتاہے؟ جہاں تک دنیوی زندگی کا تعلق ہےتویہ تعلق سورج کے غروب ہونے کےبعد جیسے شفق کچھ دیرتک رہتی ہے اس طرح باقی رہتا ہے،اسی لیے مرد عورت کاوارث ہوتا ہےاورعورت مرد کی وارث ہوتی ہے۔عورت عدت وفات گزارتی ہے، جس کی مدت
[1] سنن ابن ماجہ ، الجنائز، حدیث: 1465 ، و مسند احمد : 6؍ 228 [2] سنن ابن ماجہ ، الجنائز، حدیث: 1464، و مسند احمد : 6؍ 267 [3] سنن الدار قطنی : 2؍79، والمستدرک للحاکم : 3؍ 163، 164، یہ قصہ متعدد اسناد سےمنقول ہے ۔ ان میں سے ایک سند کوحافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے ۔(تلخیص الحبیر:2؍ 327) [4] مصنف ابن ابی شیبہ: 3؍ 250 [5] محلّٰی ابن حزم: 5؍ 179 [6] مصنف ابن ابی شیبہ: 3؍ 250