کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 303
زبیدی کامرتب کردہ فتویٰ ملاحظہ ہو:
خاوند بیوی کاایک دوسرے کوغسل دینا: اس مسئلہ پرتواجماع ہےکہ جوشوہر مرجائے توعورت اسے غسل دےسکتی ہے۔
نقل ابن المنذر وغيره الاجماع على جواز غسل المرأة زوجها[1]
قال الشاه ولى اللّٰه : واتفقوا على جواز غسل المرأة زوجها. [2]
حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ جب فوت ہوئے تو آپ کی زوجہ محترمہ اسماء بنت عمیس نےصحابہ کی موجودگی میں غسل دیا، پھر باہرنکلیں۔ اور اس کی وصیت خود حضرت ابوبکر نےکی تھی۔[3]
حضرت جابربن زید نے اپنی بیوی کووصیت کی تھی کہ وہ انہیں غسل دے۔[4]
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کوان کی اہلیہ نےغسل دیاتھا۔[5]
حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کےصاحبزادے حضرت ابوسلمہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں کہ اگر مرد فوت ہوجائے تو اس کی اہلیہ اسےغسل دے۔[6]
حضرت عطاء فرماتےہیں: بیوی اپنے خاوند کوغسل دے۔[7]
ہاں اس امر میں اختلاف ہےکہ مرد اپنی بیوی کوغسل دےیانہ؟ احناف اسےجائز نہیں سمجھتے مگر یہ بات محل نظر ہےکیونکہ یہ بات صحیح حدیث کےخلاف ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے فرمایاتھا: اگرتمہارا مجھ سے پہلے انتقال ہوگیا تو
[1] التعلیق الممجدہ ،ص: 129
[2] مسوّیٰ شرح مؤطا:1؍190
[3] مصنف ابن ابی شیبہ :3؍ 249
[4] مصنف ابن ابی شیبہ:3؍ 249 یہ روایت حسن ہے ۔
[5] مصنف ابن ابی شیبہ:3؍ 250
[6] مصنف ابن ابی شیبہ:3؍ 250
[7] مصنف ابن ابی شیبہ:3؍ 250