کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 295
میں نماز تراویح کی امامت؟ جواب: مساجد میں باجماعت نماز مردوں پرواجب ہے۔عورتیں مسجد میں آکر جماعت میں شریک ہوسکتی ہیں،گوگھروں میں ان کی نماز بہتر ہےاور اگر گھر میں عورتیں باجماعت نماز پڑھنا چاہیں،چاہے وہ فرض نماز ہویاتراویح(جو کہ سنت مؤکدہ ہے) توایسا کرسکتی ہیں لیکن عورتوں کی امام صف کےدرمیان میں کھڑی ہوگی۔ صلاۃ التسبیح کی مشروعیت ہی میں اختلاف ہے۔ سنن ابی دادؤ میں ابن عباس سےیہ حدیث مروی ہے،جس میں صلاۃ التسبیح کاطریقہ بتایاگیاہے۔[1] اس حدیث پر یہاں تفصیلاً گفتگومقصود نہیں۔ خلاصہ بیان کیاجاتاہےکہ یہ حدیث ایک راوی موسیٰ بن عبدالعزیز کی وجہ سے ضعیف ہے۔یہ حدیث مختلف طرق سے انہی ایک راوی سےمنقول ہے، اس لیے اسےمنکر بھی کہا گیا ہے۔ حدیث کا متن بھی شاذ ہے،یعنی اس نماز کی ہئیت ترکیبی باقی تمام نمازوں سے جدا ہے۔ گوکئی علماء اس حدیث کوحسن کا درجہ بھی دیتے ہیں اور اس بناپر اس کےقائل بھی ہیں لیکن ہمارےنزدیک یہ حدیث سند اورمتن دونوں کےاعتبار سے قابل اعتماد نہیں۔ محدثین میں سےابن جوزی نےتواس حدیث کوموضوع تک لکھ دیاہے۔امام ابن تیمیہ نےتویہاں تک لکھ دیا ہے کہ یہ روایت سراسرجھوٹ ہے۔ امام احمداور ان کےاصحاب اسےمکروہ سمجھتےہیں۔کسی بھی امام نےاسےمستحب نہیں سمجھا۔ امام ابوحنیفہ،مالک اورشافعی نےتو اس کےبارےمیں سنا تک نہیں۔
[1] سنن ابی داؤد ، التطوع، حدیث: 1297