کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 292
کی چار دیواری تک محدود رہتی ہے، اس لیے یہ کہاجاسکتاہے کہ ہروہ مسلمان(مراد بالغ مرد افرادہیں) جومسجد کےقریب رہتاہواور اگراذان مسجد کےباہر دی جائے تو بآسانی سن سکتاہو،مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے کاپابند ہے۔ جولوگ دور رہتےہیں، گوان پرواجب نہیں ہےلیکن جماعت کی نماز کاثواب حاصل کرنےکےلیے انہیں گاڑی پربھی آنا پڑے تو آنا چاہیے۔جب ہم اپنی دوسری ضروریات،دکانداری، خریدوفروخت کےلیے گاڑی استعمال کرسکتےہیں تونماز کی حاضری کےلیے اسے استعمال کیوں نہ کریں؟
باجماعت نماز کی فضیلت بلکہ وجوب پرمندرجہ ذیل اور دو احادیث ذکر کی جاتی ہیں:
1۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا:’’ میں نے اس بات کا ارادہ کیا کہ نوجوانوں سےکہوں کہ ایندھن اکٹھا کریں،پھر میں نماز کھڑی کرنےکاحکم دے کر ان لوگوں کےگھرجلادوں جونماز کےلیے نہیں آتے۔‘‘[1]
(صحیح البخاری،الاذان،حدیث 644،وصحیح مسلم،المساجد،حدیث 651)
لیکن آپ نےایسا اس لیے نہیں کیا کہ گھروں میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جن پر جماعت سےنمازپڑھنا واجب نہیں ہے، جیسے خواتین،بچے،عمررسیدہ،ضعیف یابیمارمرد۔
2۔ آپ نے ارشاد فرمایا: لا صلوة لجارالمسجدالا فى المسجد، ،
’’ مسجد کےپڑوسی کی نماز نہیں ہوتی سوائے مسجد کے۔‘‘[2]( سنن البیہقی :3؍57، والمستدرک للحاکم: 1؍ 246،والضعیفۃ: 1؍332،حدیث: 183)
اللہ تعالیٰ کےارشاد﴿ واقيموا الصلوٰة ﴾ ’’ نماز قائم کرو۔‘‘[3] سےبھی جماعت سےنماز ادا کرناظاہر ہوتاہے۔ یہ نہیں فرمایا کہ صلوا نماز پڑھو بلکہ نماز قائم کرنے کاحکم دیا اور نماز کےقیام میں اذان کااہتمام کرنا،مساجد قائم کرنا،باجماعت نماز پڑھنا سب داخل ہیں۔
[1] صحیح البخاری ، الاذان، حدیث: 644، وصحیح مسلم ،المساجد ، حدیث: 651
[2] سنن البیہقی : 3؍ 57، و المستدرک للحاکم :1؍246، والضعیفۃ: 1؍ 332، حدیث: 183
[3] البقرہ 2: 43