کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 286
سےنہ پڑھو [1] کیونکہ اس طرح خشوع پراثر ہوتاہےاورسجدہ کی جگہ کی دیکھنے میں خلل واقع ہوتا ہے، جہاں تک فرض نماز میں پڑھنےکا تعلق ہےتوامام احمد کاقول دیاجاچکا ہے۔ بہر صورت فرض نماز میں پڑھنا علی الاطلاق مکروہ ہےکیونکہ عام طورپر اس کی ضرورت نہیں پڑتی۔ امام ابوحنیفہ کےنزدیک ایسے آدمی کی نماز باطل ہوجاتی ہےکیونکہ یہ عمل طویل ہے۔ ابن عباس سےمروی ہےکہ ہمیں امیرالمومنین نےمصحف سےدیکھ کرنماز پڑھنے سےمنع کیا تھا اوریہ کہ صرف بالغ ہی نماز پڑھائے۔[2] قیام رمضان میں مصحف سےپڑھنے پردلیل یہ ہےکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کےغلام ذکوان مصحف سےدیکھ کرانہیں قیام رمضان میں امامت کرایا کرتے تھے۔[3] جہاں تک اس بات کاتعلق ہے کہ حافظ صاحب ہمیشہ قرآن سےدیکھ کرپڑھاتے ہیں اورلوگوں کویہ تاثر دیتےہیں کہ ان کاحفظ اتنا عمدہ ہےکہ وہ ایک غلطی بھی نہیں کرتے تویہ دولحاظ سے ناجائز ہے۔ ایک تویہ کہ یہ صریحاً ریاکاری ہےاور ریاشرک اصغر میں داخل ہے۔ دوسرے یہ کہ نمازیوں کےساتھ دھوکا کیا جارہاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:’’ جو ہمیں دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘[4] دھوکا اس لحاظ سےکہ نمازیوں کوجان بوجھ کریہ تاثر دیاجارہاہےکہ حافظ کاحفظ اتنا اچھا ہےکہ وہ ایک غلطی بھی نہیں کرتا حالانکہ وہ حفظ سےنہیں پڑھ رہاہے۔ یہ اس آیت کےزمرے میں بھی آجاتاہے: ﴿وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا ’’ اوریہ لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف ایسے کاموں پرکی جائے جوانہوں
[1] کتاب المصاحف،ص: 450 [2] کتاب المصاحف ،ص: 449 [3] صحیح البخاری، الجماعۃ والامامۃ ،معلقا ، ووصلہ ابن ابی شیبہ فی المصنف :2؍ 338 [4] صحیح مسلم ، الایمان ، حدیث: 101