کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 284
زہری، مجاہد اورضحا ک کہتےہیں کہ عورتوں کےلیے، اذان اوراقامت دونوں مشروع نہیں ہیں۔ [1] دوسری طرف صحابہ میں سے جابر[2]،ابن عمر[3]اورعائشہ رضی اللہ عنہم[4] عورتوں کےلیے اذان اوراقامت کےقائل ہیں، تابعین میں سے طاؤس،کیسان،حفصہ بنت سیرین اورسالم بھی ان کےہمنواہیں،اس لیے اس امر میں وسعت ہے۔[5] جہاں تک اعتکاف کاتعلق ہےتواعتکاف اصلاً مسجد ہی میں کیاجاتاہے﴿ وَ اَنتُم عٰكِفُونَ فِى المَسٰجِدِ[6] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےمروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ ان کی بعض بیویوں نےاعتکاف کیا،اوراستحاضہ کی حالت میں تھیں اوربعض اوقات اپنےنیچے بڑا سابرتن رکھتی تھیں۔[7] امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتےہیں: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہےکہ مستحاضہ عورت مسجد میں ٹھہرسکتی ہے، اس کا اعتکاف اورنماز دونوں درست
[1] مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 222- 223،مصنف عبدالرزاق (3؍127)اس میں جہاں تک سلیمان کےقول کاتعلق ہےتو اس کےبیان میں ڈاکٹر صاحب سےخطا ہوئی ہے۔ یہ سلیمان کاقول نہیں ہےبلکہ سلیمان حضرت انس رضی اللہ عنہ کاقول نقل کرتےہیں کہ ہم ان سے پوچھتے تھے کہ کیا عورتوں پربھی اذان واقامت ہے تووہ فرماتے: نہیں ! اور اگروہ اذان واقامت کہہ لیں تویہ ذکر ہوگا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 223) [2] مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 223 [3] مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 223 [4] مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 223، و مصنف عبد الرزاق: 3؍ 126 [5] ان تابعین کے اقوال میں سے حفصہ بنت سیرین اور سالم رحمہما اللہ ے اقوال مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 223 میں ہیں ۔ اور طاؤس اور کیسان رحمہما اللہ کےاقول مجھے نہیں مل سکے ۔ [6] البقرہ 2: 187 [7] صحیح البخاری ، الحیض، حدیث: 309