کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 281
البتہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سےیہ بھی مروی ہےکہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج عورتوں کی حالت دیکھتے تو انہیں باہر نکلنے سےمنع کردیتے۔‘‘ [1] اس قول سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خواہش کااظہار ہورہاہےاوراس میں کوئی شک نہیں کہ اگرعورتیں بن سنور کرآئیں تویقیناً ان کا نہ صرف مسجدوں میں آنا بلکہ بازاروں میں جانا بھی صحیح نہیں ہوگا،البتہ اگرڈھیلے ڈھالے لباس میں، باحجاب ہوکر،بغیر خوشبولگائے آئیں توانہیں روکنا بھی صحیح نہیں ہے۔ لیکن کیا یہ عجب تماشا ہےکہ ایک طرف توعورتوں کوبربنائے فتنہ مطلق مسجد میں آنے سےروکا جائےلیکن وہی عورت دوکان کےاندر،بلا حجاب سیلزمین کی حیثیت سےکھڑی نظر آئے توپیشانی پرشکن تک نہ آئے!! 21۔ ’’ جمعہ عورت پرفرض نہیں لیکن پڑھ لے توصحیح ہوگا۔‘‘ یہ بات صحیح ہےکہ عورتوں پرجمعہ فرض نہیں ہے لیکن اگرپڑھ لےتوبقول عبداللہ بن مسعود،[2]حسن بصری ابراہیم نخعی اورقتادہ وغیرھم جائز ہوگا۔[3] 22۔ ’’عید کی نماز واجب نہیں ۔‘‘ بہتر تھاکہ یہ بھی بتادیا جاتاکہ عیدین میں ان کاآنا مستحب ہے۔ بخاری ومسلم دونوں ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت نقل کرتےہیں:’’ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں حکم دیا تھاکہ ہم عیدین میں لڑکیوں اورحائضہ عورتوں کوبھی لائیں تاکہ وہ خیر کےاس کام میں حاضر رہیں اورمسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں لیکن حائضہ عورتیں
[1] مسند احمد:6؍ 232، ومصنف ابن ابی شیبہ:2؍383،ومصنف عبدالرزاق:3؍149،ومسنداسحاق بن راھویہ : 2؍109 [2] مسند ابن الجعد ،ص:37،و مصنف عبد الرزاق: 3؍ 191، ومصنف ابن ابی شیبہ : 2؍ 109، و سنن البیہقی :3؍ 186 [3] مصنف ابن ابی شیبہ : 2؍ 110