کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 280
کی روسےعورتوں کی نماز کاجواز ثابت ہوتاہے۔ اس بات پرکوئی دلیل نہیں کہ یہ ابتدائے اسلام میں جائز تھا،پھر منسوخ ہوگیا۔خود عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما اس حدیث کےراوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ’’ اللہ کی بندیوں کواللہ کےگھروں سےنہ روکو،وہ مسجد جائیں لیکن بغیر خوشبوکے۔‘‘ ان کےایک بیٹے بلال نےکہا: ہم تو انہیں ضرور منع کریں گے۔توانہوں نے اسے خوب برابھلا کہااور پھر کہا:میں تمہیں بنی صلی اللہ علیہ وسلم کی باب بیان کرتا ہوں اورتم کہتےہو کہ ہم انہیں منع کریں گے۔[1] ایک آدمی نےانس بن مالک رضی اللہ عنہ سےپوچھا: کیا عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ نماز میں حاضر ہوتی تھیں؟ انہوں نےکہا:کیوں نہیں! اوراسی لیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: ’’ عورتوں کی بہترین صف آخری صف ہےاوربدترین صف پہلی صف ہے۔مردو کی بہترین صف اگلی صف ہےاور بدترین صف آخری صف ہے۔‘‘ [2] جہاں تک حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےفعل کاتعلق ہےتوامام زہری بیان کرتے ہیں کہ عاتکہ بنت زید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں اور نماز مسجد میں پڑھا کرتی تھیں۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان سے کہا کرتے تھے: اللہ کی قسم ! تم جانتی ہوکہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے۔ انہوں نےکہا:میں اس وقت رکوں گی جب تم مجھے منع کروگے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےکہا: میں منع نہیں کرتا۔ راوی کہتےہیں: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوجس دن شہید کیا گیا وہ مسجد میں تھیں۔[3]
[1] صحیح البخاری،صفۃ الصلاۃ،حدیث:865،مختصراً وصحیح مسلم، الصلاۃ،حدیث: 442 [2] مصنف عبدالرزاق:3؍148 [3] مصنف عبدالرزاق :3؍ 148 یہ سند منقظع ہےکیونکہ زہری کاعاتکہ یاعمررضی اللہ عنہما سےسماع ثابت نہیں ہےلیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاباوجود کراہت کےنہ روکنا ثابت ہے۔ اس کےمتعلق ایک روایت صحیح بخاری (کتاب الجمعہ،حدیث :900) میں ہےلیکن اس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیوی کانام نہیں ہے۔