کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 276
ابن عمر رضی اللہ عنہما سےروایت ہےکہ وہ اپنی عورتوں کونماز میں چارزانوں ہوکر بیٹھنےکی ہدایت کرتےتھے۔[1] لیکن شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کےبقول یہ روایت عبداللہ بن عمرالعمری کی وجہ سے ضعیف ہے۔[2] تابعی مکحول صحابیہ ام ورداء کےبارےمیں روایت کرتےہیں کہ وہ اپنی نماز میں مردوں کی مانند بیٹھتی تھیں اور وہ فقہیہ عورت تھیں۔[3] تابعی ابراہیم نخعی کہتےہیں:عورت نماز میں مرد کے مانند بیٹھے۔[4] تابعین میں سے قتادہ، حماد اورعامر شعبی کہتےہیں:ایسے بیٹھےجیسے آسان لگتا ہو۔[5] عطاء کہتےہیں:’’مرد جیسے دورکعت والی نماز میں بیٹھتا ہےعورت ویسے بیٹھے یا اپنی بائیں ٹانگ اپنے کولھے کےنیچے سےنکال کربیٹھے۔یہ بھی کہا: جیسے چاہے بیٹھے مگر سمٹ کربیٹھے۔‘‘[6] صفیہ بنت ابی عبیدہ دور کعت یاچار رکعت والی نماز میں چار زانوں ہوکر بیٹھتی تھیں۔[7] خلاصہ کلام یہ ہوا کہ چارزانوں ہوکر بیٹھنے والی روایت ضعیف ہے۔ ایک صحابیہ اوراایک تابعی کاقول اصل کےمطابق ہے(یعنی مرد اورعورت کےبیٹھنے میں فرق نہیں ہے) اورچند تابعین اس بات کےقائل ہیں کہ جیسا آسان ہوویسے بیٹھے۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ اصل میں تومرد اورعورت کےبیٹھنے میں فرق
[1] مسائل امام احمد ،ص: 71 [2] صفۃ صلاۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ،ص:189 [3] صحیح البخاری، صفۃ الصلاۃ معلقا فی ترجمۃ الباب و ذکرموصولا فی التاریخ الصغیر،ص: 223، و مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 270،اس روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے ۔(صفۃ صلاۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ،ص: 1789) [4] مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 270 [5] یہ تینوں اقوال مصنف ابن ابی شیبہ :1؍ 270۔ 271 میں ہیں ۔ [6] مصنف ابن ابی شیبہ : 1؍ 271، یہ دونوں باتیں درحقیقت ایک ہی قول میں مذکور ہیں ۔ [7] مصنف ابن ابی شیبہ : 1؍ 270، و مصنف عبد الرزاق : 3؍ 138