کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 275
سنن دارقطنی کےحوالے سے نقل کیا ہے۔[1]
خلاصہ کلام یہ ہواکہ اول اول تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےکوئی صحیح حدیث اس باب میں منقول نہیں ہے، دوسرے یہ کہ صحابہ وتابعین کےآثار بھی ضعیف ہیں، اس لیے مرد وعورت کےرکوع اورسجدہ میں تفریق کرنا بلا دلیل ہے۔
’’ عورت تشہد میں دونوں پاؤں داہنی طرف نکال کرسرین پربیٹھے اورہاتھوں کی انگلیاں ملاکر رکھے۔‘‘
حدیث کی اصطلاح میں دورکعت کےبعد بیٹھنے کی ہیئت کوافتراش کہاجا تا ہے، یعنی دایاں پاؤں کھڑا رکھنا اوربایاں پاؤں موڑ کراس پربیٹھنا۔ چاررکعت والی نماز کےآخری تشہد میں احناف کےنزدیک توافتراش کی حالت میں بیٹھا جاتاہے لیکن شافعیہ کےنزدیک تورک کرنا چاہیے، (یعنی بائیں ٹانگ بچھی رہےاور دائیں ٹانگ کےنیچے سےبایاں پیر نکالا جائے اورآدمی اپنے کولھے پربیٹھے۔) تورک کرنے کےبارےمیں دو واضح احادیث حضرت ابوحمید الساعدی [2]
اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما [3]سےمروی ہیں، اس لیے تورک سنت ہے۔
جہاں تک عورتوں کاتعلق ہےتومندرجہ ذیل آثار ملاحظہ ہوں:
[1] یہ کلام شیخ البانی رحمہ اللہ کانہیں ہےبلکہ ابن الترکمانی کا ہے اورشیخ البانی رحمہ اللہ نےابن الترکمانی کاذکر کرکے اس کی تردید کی ہےاورثابت کیا ہےکہ سالم نامی راوی متروک نہیں ہے بلکہ"ليس به بأس" ہےاور حدیث میں صرف ایک علت ارسال ہی ہےاورپھر انہوں نےبھی اس حدیث کوضعیف قرار دیا ہے۔دیکھیے :(الضعیفة :6؍ 163،164، حدیث 2652 )
[2] صحیح البخاری،صفۃ الصلاۃ، حدیث:828، وسنن ابی داؤد،الصلاۃ،حدیث :730
[3] صحیح مسلم ، المساجد و مواضع الصلاۃ ، حدیث: 579