کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 272
گھٹنوں پرہاتھ رکھے،گھٹنے پکڑنامنع ہے، رکوع میں گھٹنوں کوتھوڑا سا جھکائے،رکوع میں سمٹی رہے۔‘‘ ان تمام جزئیات پرسرے سے کوئی دلیل نہیں ہے۔ محدث عبدالرزاق نےتابعی عطاء کا یہ قول نقل کیا ہےجب عورت رکوع کرےتوسمٹی رہے(ان تجتمع)اپنے ہاتھ پیٹ تک اٹھائے رکھے اورجتنا ہوسکےسمٹے۔[1] 11۔ 12 اورنمبر 26 یہ تینوں امور سجدے سےمتعلق ہیں: ’’ سجدہ سمٹ کرکرے،بازوؤں کوپہلو سےجدانہ کرے،(عربی میں اسے تجافی کہا جاتا ہے) سجدوں میں دونوں ہاتھ زمین پر بچھادے،سجدے کی حالت میں پاؤں کی انگلیاں کھڑی نہ رکھے۔‘‘ سجدے کےبارےمیں میں چند آثار وارد ہیں جن کی تفصیل یوں ہے: حضرت علی رضی اللہ عنہ[2] اورحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سےمنقول ہےکہ عورت سجدے میں سمٹی رہےاور اپنی رانوں کوملا کررکھے۔[3] تابعین میں سے ابراہیم نخعی کہتےہیں کہ اپنی رانوں کوملا کررکھے اوراپنا پیٹ ان کےساتھ ملا لے اورمرد کی طرح اونچا سجدہ نہ کرے۔[4] تابعین میں سے مجاہد کہتےہیں کہ یہ بات مرد کےلیے مکروہ ہےکہ وہ عورت کے مانند اپنے پیٹ کورانوں سےملاکر رکھے۔[5] تابعین میں سے حسن بصری کہتےہیں کہ عورت سجدہ میں سمٹی رہے۔[6] یہ سارے آثار مصنف ابن ابی شیبہ سےلیے گئے ہیں، اس سے ملتے جلتے قول
[1] مصنف عبد الرزاق :3؍ 137 [2] مصنف ابن ابی شبیہ :1؍ 269، ومصنف عبد الرزاق :3؍ 138 [3] مصنف ابن ابی شبیہ :1؍ 270 [4] مصنف ابن ابی شبیہ :1؍ 270،ومصنف عبد الرزاق : 3؍ 138 [5] مصنف ابن ابی شبیہ :1؍ 270 [6] مصنف ابن ابی شبیہ :1؍ 270