کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 266
ہے لیکن چونکہ واجب نہیں،اس لیے سجدہ نہ کرنے پرانسان گنہگار نہیں ہوتا۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نےایک مرتبہ سورہ نحل کی آیتِ سجدہ منبرپر دوران خطبہ میں پڑھی تونیچے اترے اور سجدہ کیا۔ دوسری مرتبہ جمعہ کےدن وہی آیت پڑھی لیکن سجدہ نہیں کیا اورپھر کیا: اللہ تعالیٰ نےیہ سجدہ ہم پرفرض نہیں کیا لیکن اگر ہم چاہیں تو کرلیں۔ [1]یہ بات آپ نےمتعدد صحابہ کی موجودگی میں کہی۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نےایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےسامنے سورہ نجم پڑھی(جس کےآخر میں آیت سجدہ ہے) لیکن انہوں نے سجدہ نہیں کیا۔[2]اگر ایسا کرناواجب ہوتا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً اس کاحکم دیتے۔ چونکہ یہ سنت مؤکدہ ہے،اس لیے سجدہ تلاوت بہرحال کرلینا چاہیے چاہےایسا وقت ہو جس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ سننے والے پرتوسجدہ اسی وقت مشروع ہوتاہےجب قاری خود سجدہ کرے۔ اگرعورت حالت ناپاکی میں ہےتوتب سجدہ نہ کرے اوراگر ٹیپ وغیرہ سےسنے تب بھی سجدہ ضروری نہیں کیونکہ ٹیپ توایک آلہ ہے،نہ قاری آپ کےسامنے ہےاور نہ ہی وہ سجدہ کرتا ہوا نظر ہی آتا ہے۔
[1] صحیح البخاری ، سجود القرآن ،حدیث: 1077 [2] صحیح البخاری، سجود القرآن ، حدیث: 1072، 1073، و صحیح مسلم ، المساجد و مواضع الصلاۃ ، حدیث: 577