کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 263
تھااب اسی پرعمل کررہاہوں۔خیال رہےکہ نہ صرف جرابوں بلکہ اس کپڑے پربھی مسح کیاجاسکتاہے جوپیروں پرلفافے کی طرح لپیٹ لیا جائے۔[1] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتےہیں: صحیح بات یہی ہےکہ پیر کےلفافوں پر مسح کرنا جائز ہے بلکہ خف اور جراب سے بھی زیادہ ان پر مسح کرنا اولیٰ ہے کیونکہ یہ لفائف ضرورت کی بناپر پہنے جاتےہیں سردی،ننگے پیر چلنے یازخم کی تکلیف سےبچنے کےلیے۔اس کےناجائز ہونے پر اجماع نقل کرنا لاعلمی کی نشانی ہے۔ اجماع توچھوڑئیے، دس ایسے مشہور علماء کےنام بھی پیش نہیں کئے جاسکتےکہ جواس کےناجائز ہونے کےقائل ہوں۔ وہ کہتےہیں کہ جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کےالفاظ پرغورکرے اورقیاس کابھی برمحل اعتبار کرے تووہ جان لےگا کہ اس بات میں رخصت کادائرہ بڑا وسیع ہےاور اسی سےشریعت کےحسن کااندازہ ہوتاہے۔ ضمناً تذکرہ ہوجائے کہ اگرخف یاجراب میں تھوڑےبہت چھیدہوں تب بھی ان پرمسح کرناجائز ہے،بشرطیکہ ان کاپہننا ممکن ہو۔ امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ کہتےہیں کہ مہاجرین اورانصار کےخف عام لوگوں کی طرح چھید سےخالی نہیں ہوتےتھے، اگران پرمسح کرنا ناجائز ہوتا توضرور منقول ہوتا۔ یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہےکہ شریعت میں اگر کسی بات کی رخصت دی جاتی ہے تووہ مشقت سےبچانے کےلیے ہوتی ہے نہ کہ مزید مشقت میں مبتلا کرنےکےلیے۔ برطانیہ کےطویل سردموسم کودیکھیے کہ اس میں جرابوں پرمسح کرنے سےآدمی کتنی
[1] جامع الترمذی،الطہارۃ ، حدیث: 99 ،والمبسوط للسرخسی : 1؍ 289،و بدائع و الصنائع: 1؍ 37، وتبین الحقائق:1؍ 52