کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 262
عمر،براء بن عازب،ہلال،عبداللہ بن ابیاوفی اورسہل بن سعدرضی اللہ عنہم شامل ہیں۔ امام ابوداؤد نےابوامامہ، عمروبن حریث، عمر اورعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کےناموں کااضافہ کیا ہے، یہ کل تیرہ صحابی ہوئے اور اس مسئلے میں جواز کی بنیاد ان صحابہ کےطرز عمل پرہے نہ کہ مغیرہ بن شعبہ کی اس روایت پرجسے ابوقیس ان سے بیان کررہے ہیں اورجس میں جرابوں پرمسح کرنے کا ذکر ہے۔ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ لکھتےہیں: امام احمدجرابوں پرمسح کرنے کوجائز سمجھتےہیں، حالانکہ وہ ابو قیس کی روایت کوضعیف قرار دیتےہیں۔ اس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ انہوں نےانصاف کی بات کی ہے،ان کا اعتماد بھی ایک توصحابہ کے طرز عمل پرہے اوردوسرے صریح قیاس پر اوروہ یہ کہ خف اورجراب میں ایسا کوئی فرق نہیں ہےکہ جس کی وجہ سےدونوں کےحکم علیحدہ علیحدہ ہوں ۔ پھر لکھتےہیں: جرابوں پرمسح کرنے کےبارےمیں اکثر اہل علم کااتفاق ہے۔ صحابہ کےنام توہم نے ذکر کردئیے۔ ائمہ میں سے اس کےقائلین میں احمد، اسحاق بن راہویہ، عبداللہ بن مبارک، سفیان ثوری، عطاء بن ابی رباح،حسن بصری،سعیدبن مسیت اور ابویوسف بھی ہیں اورصحابہ میں سے جن کےنام ہم نے درج کیے ہیں،ان کی مخالفت کرنےوالا کوئی نہیں۔ امام ابوحنیفہ کے تلامذہ میں سے ابویوسف اورمحمد کی رائے ہے کہ اگر جرابیں اتنی موٹی ہوں کہ پیرکی کھال نظر نہ آئے توان پرمسح کرنا جائز ہے۔ امام ابوحنیفہ موٹی جرابوں پرمسح کےقائل نہ تھے لیکن اپنی وفات سےسات یا تین دن قبل انہوں نے اپنی رائے سےرجوع کرلیا تھا اوراپنے مرض موت میں موٹی جرابوں پرمسح کرتے رہے،جولوگ عیادت کےلیے آتےان سےکہتے میں جس بات سے روکتا