کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 261
توسورہ مائدہ کی آیت سےقبل کاواقعہ ہے(کہ جس میں پاؤں دھونے کا حکم دیا گیاہے) توجریری نےکہا: میں تو مسلمان ہی سورہ مائدہ کےنزول کےبعد ہوا تھا۔[1]
دونوں صحابہ کےعلاوہ یہ مسئلہ اتنے زیادہ صحابہ سےمروی ہے کہ حسن بصری کہتےہیں : مجھےسترصحابہ نےخفین پرمسح کرنے کی روایت بیان کی ہے۔[2] زرقانی مؤطا کی شرح میں لکھتے ہیں: بعض علماء نےاس کےتمام راویوں کوشمار کیا وہ اسی سےتجاوز کرگئے جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں۔[3]
اس لیے یہ کہنا بجا ہےکہ خف پرمسح کرناتواتر سے ثابت ہےاورجہاں تک جرابوں پرمسح کرنے کاتعلق ہےتواس ضمن میں ایک تومغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ہی کی دوسری روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےوضو کیااور جرابوں پر مسح کیا۔[4]
امام ترمذی نےاس حدیث کوحسن صحیح کہاہے لیکن امام ابوداؤد نےاسے ضعیف قرار دیا ہے۔ وہ کہتےہیں کہ عبدالرحمٰن بن مہدی اس حدیث کوبیان نہیں کرتےتھےکیونکہ مغیرہ کی معروف روایت صرف خفین پرمسح کرنے کےبارےمیں ہے۔ اس کی تائید میں دوسری حدیث ابو موسیٰ اشعری کی ہے جس میں جرابوں اورجوتوں پرمسح کرنے کا بیان ہے [5]اورحدیث بھی بیہقی کی تحقیق کےمطابق ضعیف ہے۔[6]
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ کاقول نقل کرتےہیں کہ صحابہ میں سےنوحضرات سےجرابوں پرمسح کرناثابت ہے، جن میں سیدنا علی، عمار،ابومسعود انصاری،انس،ابن
[1] صحیح البخاری ، الصلاۃ ،حدیث: 387 ، وصحیح مسلم ، الطہارۃ ،حدیث: 272، و سنن ابی داؤد ، الطہارۃ ، حدیث :154 و اللفظ لہ
[2] الاستذکار:1؍ 217، والتمہید لابن عبد البر: 11؍ 137،و فتح الباری : 1؍ 306
[3] شرح الزقانی علیٰ مؤطا: 1؍ 113، و فتح الباری : 1؍306
[4] سنن ابی داؤد ، الطہارۃ ، حدیث: 159، و جامع الترمذی، الطہارۃ ، حدیث: 99
[5] سنن ابن ماجہ ، الطہارۃ و سننہا، حدیث: 560
[6] السنن الكبری: 1؍ 284