کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 258
جواب: ایک شکل تویہ ہےکہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہواورباقی حضرات اس کےاحترام میں کھڑے رہیں توایسا کرناجائز نہیں،اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےنماز کےضمن میں بتایا کہ اگر امام کھڑا ہوکر نماز پڑھائے توتم بھی اس کےپیچھے کھڑے ہوکرنماز پڑھو اور اگروہ بیٹھ کرنماز پڑھائے تو تم بھی اس کےپیچھے بیٹھ کرنماز پڑھو۔[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ بھی ارشاد فرمایا: (لا تقوموا لى كما يقوم الاعاجم لملوكهم) ’’ تم میرے لیے ایسے مت کھڑے ہو جیسے عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کےلیے کھڑے ہوتےہیں ۔‘‘ [2] البتہ کسی آنے والے شخص کے استقبال کےلیے کھڑے ہونااور پھر چندقدم چل کر اس کااستقبال کرناجائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر سعدبن معاذ انصاری رضی اللہ عنہ کو یہود کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے بلایا۔ وہ خود زخمی تھے، جب انہیں لایا جا رہا تھا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے ارشاد فرمایا: ((قُوْمُوْا إِلىٰ سَيِّدِكُمْ)) ’’اپنے سردار کے (استقبال کے)لیے کھڑے ہو جاؤ۔‘‘ [3] گویا قَامَ لَه ’’ کسی کےلیے کھڑا ہونا، ،اور قَامَ اِلَیہِ ’’ کسی کی طرف جاتےہوئے کھڑا ہونا‘‘ میں فرق کیاگیا ہے، پہلی کیفیت ناجائز ہےاور دوسری جائز۔
[1] صحيح البخارى، الأذان ، حديث: 689، و صحيح مسلم ، الصلاة، حديث: 416، 417 [2] فتوے میں مذکورہ الفاظ مجھے نہیں مل سکے،تاہم ابوداؤد،(حدیث: 5230) اورمسنداحمد(5؍253)میں اس سے ملتےجلتے الفاظ مجھے ملے ہیں ۔ الفاظ یہ ہیں :( لا تقوموا كما يقوم الاعاجم يعظم بعضها بعضا) یہ الفاظ بھی ضعیف ہیں(دیکھیے : الضعیفۃ : 1؍521،حدیث:348) لیکن اس کامفہوم صحیح ہے۔ اس کی تائید حضرت انس رضی اللہ عنہ کےان الفاظ سےہوتی ہےکہ صحابہ کرام کوسب سےبڑھ کررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےمحبت تھی لیکن وہ آپ کودیکھ کرکھڑے نہیں ہوتےتھےکیونکہ وہ جانتےتھے کہ آپ اسے ناپسند کرتےہیں۔(جامع الترمذي، الأدب، حدیث : 2754 ) [3] صحیح البخاری، الجہاد، حدیث: 3043، و صحیح مسلم ، الجہاد والسیر، حدیث: 1768