کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 257
اور یہ بات سب کےعلم میں ہے کہ فلسطین میں کھجوروں کےپکنے کاموسم گرمی میں ہوتاہےنہ کہ دسمبر کی سخت سردی میں۔ تویہ بات معلوم ہوئی کہ25 دسمبر عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کادن نہیں ہے۔اور دوسری بات یہ کہ اسلام میں یوم ولادت منانے کاکوئی تصور نہیں ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنا یوم ولادت نہیں منایا،نہ اپنی بچیوں ہی کا اور نہ اپنے بزرگوں ہی کا۔صحابہ کرام جوکہ خیرالقرون تھے،ان سے بھی کسی کایوم ولادت منانا ثابت نہیں ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کایوم ولادت اوروہ بھی عیسائیوں کی تقلید میں تواس لیے بھی منع ہےکہ اس طرح عیسائیوں کےعقیدے کوتسلیم کیا جارہاہے۔ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کواللہ کابیٹا مانتےہیں اوراسی لحاظ سے ان کی ولادت کاجشن بھی مناتےہیں ۔ شیخ محمدبن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ پنے ایک فتویٰ میں لکھتےہیں: پچھلی قوموں کےتہوار یاتوبدعت پرمبنی ہوں گے یاہماری شریعت میں منسوخ قرار دیے جاچکے ہوں گے۔ دونوں صورتوں ان کا منانا ممنوع قرار پائے گا۔ آخری بات یہ کہ اگر عیسائی حضرات کرسمس کےموقع پرآپ کوتہنیت کاکارڈ بھیجتےہیں توآپ اپنی عید تک صبر کریں اور اگلی عید کےموقع پرعید کی مناسبت سےکارڈ ارسال کردیں،یعنی ان کی تہنیت کاجواب دے دیا گیا۔ باہرسے آنےوالے کےاستقبال کےلیے کھڑا ہونا سوال: باہر سے آنےوالے کااستقبال کرنےکی غرض سے مجلس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کاکھڑےہوجانا شرعاً جائز ہے یانہیں؟