کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 254
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے:
﴿ إياكم ومحدثات الأمور فإن كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة﴾
’’نئے نئے امور سےبچو،اس لیے كہ ہرنیا امر بدعت ہےاورہربدعت گمراہی ہے۔‘‘[1]
اورآپ نےیہ بھی ارشاد فرمایا:
﴿ من أحدث فى أمرنا هٰذا ماليس منه فهو رد﴾
’’ جس نے ہمارے اس امر(دین)میں کوئی ایسی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں سےنہیں ہےتو وہ ٹھکرادی جائے گی۔‘‘[2]
چنانچہ میت کےلیے قرآن کاپڑھنا ناجائز ہے،اسے قراءت کاثواب نہیں بلکہ یہ بدعت کہلائے گا۔
جہاں تک دوسری عبادات کاتعلق ہے توجس کاثواب پہنچنے کی دلیل صحیح موجود ہوتو اسے قبول کیاجائے گا،جیسے میت کی طرف سے صدقہ کرنا،اس کےلیے دعا کرنا،اس کی طرف سےحج کرنا۔
اورجس بات پردلیل نہ ہوتووہ ناجائز ہےیہاں تک کہ اس پردلیل مل جائے، اس لیے علماء کی صحیح رائے کےمطابق میت کےلیے قرآن پڑھنا ناجائز ہےاورایسی قراءت کاثواب میت کونہیں پہنچتا بلکہ ایسا کرنا بدعت ہے۔[3]
[1] سنن ابی داؤد ، السنۃ ، حدیث: 4607
[2] صحیح البخاری، الصلح، حدیث، 2697، و صحیح مسلم ، الاقضیۃ، حدیث: 1718
[3] فتاویٰ اللجنة الدائمة للبحوث العلمية :9/ 43 )