کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 252
کرنے سے تشبیہ دی ہےاورقرض چاہے اولاد کر دے یاکوئی دوسرا شخص دونوں صورتوں میں ادا ہوجاتاہے۔ اور تیسری دلیل یہ ہےکہ اگرمیت کی طرف سے اس کاوارث روزہ رکھ سکتاہے،جوکہ خالص بدنی عبادت ہےتوحج کیوں نہیں کرسکتا کہ جس میں بدن کےساتھ ساتھ مال بھی خرچ ہوتاہے۔ بعض علماء میت کی طرف سے قربانی کرنےکےبھی قائل ہیں لیکن ہم اس مسئلے کوپچھلے سوال کےذیل میں واضح کرچکےہیں۔ یہاں تک تو سوال کےپہلے جز کاجواب ہوگیا کہ وہ کون سےاعمال ہیں جن سےایک میت اپنی موت کےبعدبھی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ دعا کےضمن میں واضح رہےکہ مشرکین کےلیے(چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں)دعاء استغفار کرنامنع ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتےہیں:’’ نبی کےلیے اورایمان والوں کےلیے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کےلیے، چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں،مغفرت کی دعا کریں،بعد اس کےکہ انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ جہنمی ہیں ۔‘‘[1] مندرجہ بالاامور کےعلاوہ دوسری عبادات جیسے میت کی طرف سے سےنماز پڑھنا، قرآن پڑھنا کسی بھی صحیح حدیث سےثابت نہیں ہے۔ جہاں تک ایصال ثواب کاتعلق ہےکہ قرآن پڑھ کراس کاثواب میت کوبخش دیا جائے توسنت کےدفاتر ایسے واقعات سےبالکل خالی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانےمیں لوگ ایک شخص کی وفات کےبعد تیسرے دن یاکسی بھی دن جمع ہوتے
[1] التوبہ 9: 113