کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 251
سے پہلے ہی وفات پا گئی، کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں! اس کی طرف سے حج کرو۔ یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری ماں پر قرض ہوتا، کیا تم اسے دا نہ کرتیں؟ تو اللہ کا قرض ادا کرنا زیادہ ضروری ہے۔‘‘[1] لیکن وہ حج نہ کرسکیں اور ان کا انتقال ہو گیا تو کیا میں ان کی طرف سے حج کرسکتی ہوں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ان کی طرف سے تو حج کر۔ کیا تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا نہ کرتیں؟ اللہ تعالیٰ کا قرضہ تو اس کا سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اسے پورا کیا جائے۔ پس اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کرنا بہت ضروری ہے۔‘‘ پہلی حدیث سےمعلوم ہواکہ اگر انسان حج کرنے سےخود عاجزہوتو اس کی طرف سےحج کیا جاسکتاہے اوردوسری حدیث سےمعلوم ہواکہ فوت شدہ شخص کی طرف سے بھی حج کیا جاسکتاہے لیکن آیا یہ حج صرف اولادہی کرسکتی ہے؟ کیونکہ دونوں حدیثوں میں اولاد ہی کا ذکر ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ دونوں حدیثوں میں اولاد کاذکر ہےلیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک تیسری روایت سےمطلق جواز کاپتہ چلتا ہے۔وہ کہتےہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا «لبيك عن شبرمة »(یعنی میں شبرمہ کی طرف سے تلبیہ کہہ رہا ہوں۔) پوچھا: ’’یہ شبرمہ کون ہے؟‘‘ کہنے لگا: میرا بھائی یا میرا ایک رشتے دار ہے۔ کہا: ’’کیا تم نے اپنا حج کر لیا ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’پہلے اپنا حج کرو اور پھر شبرمہ کی طرف سے۔‘‘ [2] امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کےنزدیک یہ حدیث موقوف ہے، یعنی یہ واقعہ خودعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کےساتھ پیش نہیں آیا تھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ نہیں لیکن نفس استدلال میں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ صحابی کاقول بھی حجت ہےاگر اس کی مخالفت میں کوئی دوسرا قول نہ ہو۔ دوسری دلیل یہ بھی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےمیت کی طرف سے حج کرنےکوقرض ادا
[1] صحیح البخاری، جزاء الصید،حدیث: 1852 [2] سنن ابی داؤد، المناسک،حدیث :1811 ، ابن ماجہ ، المناسک، حدیث: 2903