کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 250
نماز جنازہ میں میت کےلیے دعا کی جاتی ہےاوراہل ایمان کی دعا میت کےلیے سفارش بن جاتی ہے۔ 3۔ میت کی طرف سے صدقہ کرنا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ ایک آدمی نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےکہا: میری والدہ اچانک فوت ہوگئی اور میں خیال کرتاہوں کہ اگر اسے بولنے کی مہلت ملتی تووہ صدقہ کرتی،اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کردوں توکیا اسےثواب ملے گا؟ آپ نے کہا: ہاں! [1] 4۔ میت کی طرف سے اس کےولی کاروزہ رکھنا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےمروی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: ( من مات وعليه صيام صام عنه وليه) ’’ جوشخص مرجائے اور اس کےذمے کچھ روزے ہوں تو اس کاولی اس کی طرف سے روزہ رکھے۔‘‘[2] ولی سےمراد ہروہ شخص ہےجومیت کاوارث ہے۔ 5۔ حج بدل کرنا: ’’ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خثعم کی ایک عورت آئی اور عرض کی یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ کی طرف سے فریضہ حج جو اس کے بندوں پر ہے اس نے میرے بوڑھے باپ کو پالیا ہے لیکن ان میں اتنی سکت نہیں کہ وہ سواری پر بھی بیٹھ سکیں۔ تو کیامیں ان کی طرف سے حج کرلوں توان کا حج ادا ہوجائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں!‘‘[3] یہ واقعہ حجۃ الوداع کےموقع پرپیش آیا۔ ابن عباس کی ایک دوسری روایت کے مطابق جہینہ قبیلے کی ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میری ماں نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ نذر پوری کرنے
[1] صحیح البخاری، الجنائز، حدیث: 1388، و صحیح مسلم ، الزکاۃ، حدیث: 1004 [2] صحیح البخاری ، الصوم ، حدیث: 1952، و صحیح مسلم ، الصیام ، حدیث: 1147 [3] صحیح البخاری، الحج، حدیث: 1513، و صحیح مسلم ، الحج، حدیث: 1334