کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 244
بھلائی کوایک آدمی کی بھلائی پرترجیح دی۔ [1] اس طرح اگر بیت المال میں پیسہ نہ رہے توحکومت دولت مند حضرات پرسرحدوں کےحفاظت کےلیے ٹیکس عائد کرسکتی ہے۔ یہاں ملک کی حفاظت کاپہلو پیش پیش ہے۔ مصلحت اوربدعت میں فرق یہ ہےکہ مصلحت کسی ضروری امرکی حفاظت کےلیے یا دین میں کسی شدید مشکل کےازالے کےلیے ہوتی ہےاوراس کا تعلق عموماً وسائل سےہوتاہےاوراس کادائرہ کار معقولات(جسے عقل پرکھ سکتی ہے) تک محدود ہے۔ برخلاف بدعت کےکہ نہ وہ کسی ضروری امرکی حفاظت ہی کےلیے ہوتی ہےاورنہ ہی کسی مشکل کاازالہ ہی کرتی ہے۔اس کا تعلق بھی مقاصد سےہوتاہے اوراس کادائرہ کارعبادات تک محدود ہوتا ہےکہ جس کاراز صرف اللہ تعالیٰ جانتے ہیں۔ عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کواس معیار پر پرکھ لیں، تب بھی وہ بدعت ہی کےدائرے میں داخل ہوگی نہ کی مصلحت کے۔ یہاں ایک غلط فہمی کاازالہ بھی کرتا چلوں جس کے بارے میں مجھ سےزبانی طورپر توپوچھا گیاہے،گومنذکرہ سوال میں اس کاتذکرہ نہیں اور وہ یہ کہ اس سال15 مئی (14 ربیع الاول 1424ھ) کوکنزرویٹو پارٹی کےزیرسایہ ایک میلاد فنکشن میں راقم الحروف نےکیوں شرکت کی؟ واضح رہےکہ یہ غلط فہمی’’ دی مسلم‘‘ ہفتہ وار اخبار کی ایک خبر کی اشاعت سےپیدا ہوئی۔ اس تقریب کاپس منظر یہ ہےکہ مجھے کنزرویٹوپارٹی کےہیڈ آفس(لندن)سے 22 اپریل کا تحریر کردہ ایک دعوت نامہ موصول ہوا،جس کاپہلا فقرہ یہ تھا:’’ میلاد النبی کےموقع پرنبی محمد( صلی اللہ علیہ وسلم) کی انسانیت کےلیے کی گئی کوششوں کوخراج تحسین پیش
[1] مصنف عبدالرزاق:8 ؍217 . یہ روایت بالمعنیٰ ہے۔ اورشدید ضعیف بلکہ موضوع ہےکیونکہ اس کی سند میں یحیٰ بن علاء نامی راوی کذاب ہے،نیز محمد بن باقر کاحضرت علی رضی اللہ عنہ سےسماع ثابت نہیں ہے۔(ناصر)