کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 240
کہ کسی کی ولادت کادن منانا۔ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانےمیں عیسائی حضرت عیسیٰ کا یوم پیدائش منایا کرتے تھے۔گویا یہ بات اس زمانے میں معروف تھی اوراگرنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا یااپنے آباؤاجداد (حضرت ابراہیم علیہ السلام یاحضرت اسماعیل علیہ السلام) کا دن مناناچاہتے تواس کاجواز موجود تھا اورایسی کوئی رکاوٹ بھی نہیں تھی کہ جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تہوار منانے سےرک گئے ہوں لیکن اس کےباوجود بھی آپ نے کسی کایوم ولادت نہیں منایا توایسا نہ کرناہی سنت ہے۔ اب ایک دومثالیں اس قاعدہ کےمطابق ملاحظہ فرمائیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانہ میں کعبہ کی عمارت مکمل طریقہ سےتعمیر شدہ نہیں تھی بلکہ دور جاہلیت میں عربوں نےسیلاب کےبعد جب کعبہ کی عمارت بنائی توان کی حلال کمائی کاپیسہ ساری عمارت کی تکمیل کےلیے ناکافی رہا،چنانچہ انہوں نے وہ حصہ چھوڑدیا جوحطیم کہلاتا ہےاورجہاں تقریباً ڈیڑھ میٹر بلند نیم دائرہ شکل کی دیوار موجود ہے، یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےلیے کعبہ کی عمارت کومکمل کرنے کاجوازموجود تھا لیکن ایک رکاوٹ کی وجہ سے آپ ایسا نہ کرسکے۔اس رکاوٹ کابیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےان الفاظ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کومخاطب کرتےہوئے کیا: ’’عائشہ !اگر تمہاری قوم(قریش) نئی نئی مسلمان نہ ہوئی ہوتی تومیں کعبہ کوحضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پرکھڑا کردیتا اوراس کےدودروازے بناتا،ایک داخل ہونےکےلیے اوردوسرا نکلنے کےلیے۔‘‘[1] گویا آپ نے اپنے ارادے کواس لیے جامہ عملی نہیں پہنایا کہ اگر وہ ایسا کربیٹھتے توقریش کےنئے نئےمسلمان ایک ہنگامہ بپا کردیتے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےتوہرچیز بدل
[1] صحیح البخاری،العلم،حدیث : 126، وصحیح مسلم،الحج،حدیث:1333