کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 237
وہ مردود ہے۔‘‘ [1] (بروایت انس رضی اللہ عنہ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: (كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة وكل ضلالة فى النار ) ’’ ہرنئی چیز بدعت ہےاورہربدعت گمراہی ہےاورہرگمراہی کاٹھکانا جہنم کی آگ ہے۔، ، [2] رسو ل اللہ کےان اقوال سےیہ باتین معلوم ہوتی ہیں: نئی چیز سےمراد دین سےمتعلق نئی چیز ہے، نہ کہ دنیوی اعتبار سے، اس لیے کار،جہاز وغیرہ کی سواری کوبدعت نہیں کہا جائے گا۔ نئی چیز کاایجاد کرنےوالا ہو یااس پرعمل کرنےوالا، دونوں کاعمل رد کرنے کے لائق ہے۔ بدعت کسی لحاظ سےبھی مستحسن نہیں ہوسکتی بلکہ وہ موجب نارہی کہلائے گی۔ امام شاطبی نےبدعت کی تعریف یوں بیان کی ہے: (طريقة فى الدين مخترعة تضاهى الشرعية يقصدبالسلوك عليها المبالغة فى التعبدللّٰه سبحانه ) ’’ دین میں ایک ایسا طریقہ ایجاد کرنا جوشرعی طریقے سےمشابہت رکھتا ہواور اس پرچلنے سےمقصد یہ ہوکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مبالغہ آرائی کی جاسکے۔‘‘ [3] عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کواگر اس تعریف پرپرکھا جائے تو یہ تعریف اس پرپورے طریقے
[1] صحیح البخاری، الاعتصام بالکتاب و السنۃ معلقاً أما موصولا (7350)فهو في صحيح مسلم ، الأقضية، حديث: 1719 [2] صحیح ابن خزیمہ :3؍ 143 [3] الاعتصام:1؍37