کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 231
ہے۔ یہ پتھر کعبہ مقدس کےایک کونے میں نصب ہے۔ اسی جگہ سےطواف شروع کیا جاتاہےاوریہاں پرہی آکر ایک چکر پورا ہوتاہے۔ اس موقع پراس کوچوما اورہاتھ لگایا جاتاہے تاکہ طوافوں کےگننے میں آسانی ہواور تاریخی عظمت کااحترام بھی ہوسکے۔ عہد ابراہیمی میں عہد وپیمان لینے کےلیے ایک پتھر رکھ دیا جاتا تھا،جس پرلوگ آآکر ہاتھ رکھتے۔اس کےیہ معنی ہوئے کہ جس عہد کےلیے وہ پتھر رکھا گیا ہے اس کوامتوں نےتسلیم کرلیا ۔ اسی دستور کےمطابق حضرت خلیل علیہ السلام نےاپنی مقتدی قوموں کےلیے یہ پتھر نصب کیا،جوکوئی اس گھر میں جس کی بنیاد خدائے واحد کی عبادت کےلیے رکھی گئی ہے، داخل ہو،اس پتھر پرہاتھ رکھے،جس کامطلب یہ ہےکہ اس نےتوحید کاعہد مضبوط کرلیا،وہ موحد ہوکررہے گا۔اگر جان بھی دینی پڑے اس سے منحرف نہ ہوگا۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری بھی ایسے ہی ایک سوال کےجواب میں لکھتےہیں:مسئلے کی تحقیق کےلیے پہلے یہ دیکھنا ہےکہ مسلمان کعبہ اورحجراسود کی طرف منہ کرکے کیا کہتےہیں اورکیا پڑھتے ہیں ۔ بت پرست اپنی حاجات اورپرارتھنا ان بتوں سےکرتےہیں اورمسلمان کہتےہیں : سبحان اللّٰه والحمدللّٰه۔ خدا کےنام کی پاکی بیان کرتےہیں،پس ان دونوں میں فرق نمایاں ہے۔ اگر مسلمان بھی کعبہ اورحجراسود کی عبادت کرتےتوساری نماز میں کوئی لفظ توکعبہ کومخاطب کرکےکہتے: اےکعبہ ! تو ہماری مددکر،حالانکہ بت پرست بتوں سےپرارتھنا اورعجز ونیاز کرتےہیں۔‘‘[1]
[1] فتاویٰ ثنائیہ :1 ؍ 798