کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 227
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سےروایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’ حجراسود جنت میں سے ہے اوربرف سے زیادہ سفید تھا یہاں تک کہ اہل شرک کےگناہوں نےاسے سیاہ کردیا۔‘‘ [1] عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتےہیں کہ جب یہ پتھر نازل ہوا تو چاندی سےزیادہ سفید تھا اوراگر اسے جاہلیت کی پلیدگی نہ لگی ہوتی توہرجسمانی عیب والا شخص اےچھوتےہی شفایاب ہوجاتا۔[2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتےہیں : یہ رکن(یعنی حجراسود) زمین میں اللہ تعالیٰ کا دایاں ہاتھ ہے، جس سے کہ وہ اپنے بندوں سےایسے مصافحہ کرتا ہے جیسے ایک آدمی اپنے بھائی سے۔[3] اسماعیل بن عبدالرحمٰن السدی(الکبیر)کہتےہیں : آدم علیہ السلام ہندوستان میں نازل ہوئے اور ان کےساتھ حجراسود کواتارا گیا اورجنت کےپتوں میں سے ایک گچھا بھی۔ انہوں نے ان پتوں کوہندوستان میں پھیلا دیا جس سے خوشبو کاپودا اگ آیا۔ ہندوستان سےدرآمدخوشبو کی اصلیت یہی پودا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام نےیہ گچھا جنت سےنکالے جاتےوقت عالمِ افسوس میں اپنے ساتھ لے لیا تھا۔[4] عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما کہتےہیں،جبریل علیہ السلام جنت سےحجراسود کولے کر نازل ہوئے اور وہاں رکھا جہاں تم اسے دیکھتے ہو۔ جب تک یہ پتھر تم میں موجود ہےتم
[1] صحیح ابن خزیمہ :4؍ 219،ومسند احمد: 1؍ 307،329،373،دیکھیے : الصحیحہ : 6؍230،حدیث 2618 ) [2] اخبار مکۃ للازرقی : 1؍ 256،واخبار مکہ للفاکھی : 1؍ 17 [3] اخبار مکہ للازرقی:1؍ 257،واخبار مکۃ للفاکھی : 1 ؍ 18 [4] اخبار مکۃ للفاکھی : 1؍ 90 . اخبار مکہ کےمحققق ڈاکٹر عبدالمک بن عبداللہ وھیش نےاس کی سند کوحسن قرار دیا ہے۔