کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 224
وأصحابى(جس طریقے پرمیں(محمدمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم)اور میر ے صحابہ قائم ہیں۔) کا تقاضا یہی ہےکہ ہراس عمل سےاجتناب کیاجائے جس پرمہرنبوت ثبت نہ ہواورجسے صحابہ کرام نےکیا نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ تمام کلمہ کوحضرات کواللہ اوراس کےرسول کی اطاعت کےعہد کوپورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے.......... آمین! وآخردعوانا أن الحمد للّٰه رب العمالمين حدود حرم سوال: حدود حرم کاحدود اربعہ کیا ہے؟ جواب: پہلی بات تویہ ہےکہ حرم کےحدود سب سےپہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام نےمتعین کیے تھے اورحرم کےچاروں طرف ان مقامات پرنشان لگا دیے تھے کہ جہاں حرم کی حدود ختم ہوتی ہیں، عموماً ان مقامات کی نشاندہی ان پتھروں سےہوتی تھی کہ جنہیں اس مقصد کےلیے حد حرم پرگاڑ دیا جاتاہے، انہیں انصاب کہا جاتاہے۔ ابن حجر ہیثمی مکی رحمۃ اللہ علیہ نےشرع مناسک الایضاح میں یہ تین اشعار درج کیےہیں جن میں حدود حرم کا مجمل بیان آگیا ہے: وللحرم التحديد من أرض طيبة ثلاثة اميال إذا رُمتَ إتقانه بجانب مدینہ حرم کی حدود تین میل پرہیں،اگرتم صحت کےساتھ جاننا چاہتےہو۔ وسبعة اميال عراق وطائف وجدة عشر ثم تسع جعرانة عراق وطائف کےراستے پرسات میل کےفاصلے پراورجدہ کےراستے پردس