کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 223
کسی کےلیے یہ جائز نہیں کہ کسی دوسرے شخص سےاپنی ہربات منوانے پرعہد لےیااس بات پرکہ جس کا میں دوست ہوں اس سےدوستی رکھوں اورجس کامیں دشمن ہوں اس سےدشمنی رکھوں بلکہ ایسا کرنے والا چنگیز خان اوراس کےحواریوں جیسا ہے۔ اور جو ہراس شخص کواپنا دوست اورحمایتی سمجھتےہیں جوان کی ہاں میں ہاں ملاتا ہو اورہراس شخص کواپنا بدترین دشمن سمجھتے ہیں جوان کی مخالفت کرتاہو بلکہ انہیں اللہ اوراس کےرسول کےساتھ کیا ہوا عہد یادرکھنا چاہیے کہ اطاعت اللہ کی ہےاور اس کےرسول کی۔ صرف وہی کام کرتاہے جس کاحکم اللہ اور اس کےرسول نےدی ہے،ہراس چیز کوحرام ٹھہراناہے جسے اللہ اوراس کےرسول نےحرام ٹھہرایاہے،وہ اپنے اساتذہ (و مشائخ) کےحقوق کاضرور خیال رکھیں، اتنا ہی جتنا اللہ اوراس کےرسول نےخیال رکھنے کاحکم دیا ہے۔ اگر کسی کااستاد مظلوم ہوتواس کی مدد کرے،اگرظلم کرےتو اس کی ظلم پراعانت نہ کرے بلکہ اسےظلم کرنےسےروکے جیسا کہ صحیح حدیث سےثابت ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: ’’ اپنےبھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہویا مظلوم۔‘‘ آپ سےکہا کیا: مظلوم ہوتو ہم اس کی مدد کرتےہیں لیکن ظالم ہوتو اس کی مدد کیسے ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا:’’ تم اسے ظلم کرنے سےروکویہی اس کی مدد ہے۔‘‘[1] باقی یہ کہنا کہ جس کاکوئی پیر نہیں اس کا پیر ومرشد شیطان ہےتویہ بات اس شخص کےلیے درست ہےجس نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کاطوق اپنی گردن سے اتار پھینکا ہولیکن وہ شخص جوصرف اپنی نسبت اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی حدیث کی طرف کرتا ہو، اسے شیطان کی طرف منسوب کرنا،اپنےایمان کوضائع کرناہے۔ ما أنا عليه
[1] صحیح البخاری،الاکراہ،حدیث:6952