کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 222
تعاون کرنے پر جمع ہوں تو بھی ہرشخص دوسرے شخص کےساتھ ہربات میں نہ ہوگا بلکہ صرف اس حدتک جہاں اللہ اور اس کےرسول کی اطاعت ہوگی۔ اگر اللہ اوراس کےرسول کی نافرمانی ہورہی ہوتو وہ ساتھ نہ دے گا۔ یہ لوگ سچائی، انصاف، احسان،امربالمعروف،نہی عن المنکر،مظلومین کی مدد اورپھرہراس کام میں ایک دوسرے کےساتھ تعاون کریں گے جواللہ اوراس کےرسول کوپسند ہیں۔ وہ نہ ظلم کرنے پر، نہ کسی جاہلی عصبیت پر، نہ خواہشات ہی کی پیروی پرتعاون کریں گے، نہ فرقہ بازی اور اختلاف ہی پر اور نہ اپنی کمرکےگردپیٹی باندھ کر کسی شخص کی ہربات ماننے پرتعاون کریں گے اور نہ کسی ایسے حلف نامے ہی میں شریک ہوں گےجواللہ اوراس کےرسول کےحکم کےخلاف ہو۔ ان میں سےکسی شخص کےلیے جائز نہیں کہ اپنے یاکسی دوسرے کےاستاد کی خاطر اپنی کمر کےگرد پیٹی باندھے جیسے سوال میں پوچھا گیا۔ کسی ایک معین شخص کےلیے پیٹی باندھنا یا اس کی طرف نسبت کرنا،جاہلیت کی بدعات میں سے ہےاوران حلف ناموں کی طرح ہےجوجاہلیت میں کیا کرتےتھےیا قیس ویمن کی فرقہ بازیوں کی طرح ہے۔ اگر اس باندھنے سےمراد بروتقویٰ پرتعاون ہے تواللہ اوراس کےرسول نےویسے ہی اس کاحکم دیا ہے،بغیر کسی ایسے بندھن کے۔ اوراگر اس سےمراد گناہ اورسرکشی کےکاموں میں تعاون ہےتو وہ ویسے ہی حرام ہے، یعنی اگر اس طرح خیر کا کام کرنامقصود ہےتواللہ اوراس کےرسول کےاشادات میں اس کام کی پوری رہنمائی ملتی ہے۔ استاد کےساتھ اس نسبت کی کوئی ضرورت نہیں اوراگر برائی مقصود ہےتواللہ اوراس کےرسول اسے حرام قرار دے چکے ہیں۔‘‘