کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 221
ابونعیم اصبہانی اپنی کتاب حلیۃ الاولیاء میں اپنی اسناد ذکر کرنے کےبعد مطرف بن عبداللہ بن شخیر(تابعی)کی یہ روایت بیان کرتےہیں کہ ہم زیدبن صوحان کےپاس جایا کرتے تھے جو کہا کرتےتھے:’’ اے اللہ کےبندو! اکرام کرو اور(عمل میں) خوبصورتی پیدا کرو! بندے اللہ تک ان دو وسیلوں سےپہنچ سکتےہیں،خوف وطمع ۔‘‘ ایک دن ہم ان کےپاس آئے تودیکھا کہ(شاگردوں نے) ایک عبارت اس مضممون کی لکھی ہے:’’ اللہ ہمارا رب ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے نبی ہیں،قرآن ہمارا امام ہے،جوہمارے ساتھ ہوگا ہم اس کےساتھ ہیں اور اس کےلیے ہیں۔ جوہمارے مخالف ہوگا،ہمارا ہاتھ اس کےخلاف ہوگا اورہم ایسا ویسا کریں گے۔ پھر انہوں نے یہ مکتوب لیا اور ہرشخص سےباری باری یہ کہا: اےفلاں ! کیا تم اس بات کااقرار کرتےہو؟ یہاں تک کہ میری باری آگئی اور انہوں نے کہا: اے لڑکے! تم بھی اقرار کرتےہو؟ میں نےکہا: نہیں ! کہنے لگے: اس لڑکے کےبارےمیں جلد بازی نہ کرو۔ پھرمجھ سےپوچھا:بچے ! تم کیاکہنا چاہتے ہو،میں نےکہا: اللہ اپنی کتاب میں مجھ سےایک عہد لیا ہےاور میں اس عہد کےبعد کسی اورعہد کاپابند نہیں ہوں۔ اقرار نہ کیا۔ میں نےمطرف سےپوچھا: تمہاری تعداد کیاتھی؟ بولے: تیس کےقریب آدمی ہوں گے۔[1] امام ابن تیمیہ نےاس مسئلے کوبڑی وضاحت سےبیان کیا ہے۔ وہ ایک فتویٰ کے ضمن میں کہتےہیں :’’ اگر لوگ اللہ اور اس کےرسول کی اطاعت اورنیکی وتقویٰ پر
[1] حلية الاولياء: 2؍ 204