کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 220
مال ہی نہ ہوکہ جس میں زکاۃ واجب ہوتو وہ وزکاۃ دینے سےمستثنیٰ ہے۔ وضو میں ہاتھ پیردھونے لازم ہیں لیکن اگر کسی کاہاتھ یا پیرکٹا ہوا ہوتووہ اسے کیسے دھوئےگا؟ بعینہ اگر ایسا خلیفہ موجود ہوجو صاحب اقتدار ہو،حدود کونافذ کرسکتاہو، صلح وجنگ کےجھنڈے بلند کرسکتاہو،قرآن وسنت کونافذکرسکتا ہوتوجہاں جہاں اس کا اقتدار ہےوہاں تمام لوگوں پراس کی بیعت لازم ہے،نہ بیعت کریں گےتو بموجب حدیث مذکورہ جاہلیت کی موت مریں گے۔ لیکن اگر خلیفہ سرے سے موجود ہی نہ ہوتو پھر بیعت کا محل نہ ہونے کی بنا پر یہ حکم بھی ساقط ہوجائے گااور ایسے ہی وہ لوگ جوایک خلیفہ کےدائرہ اقتدار سےخارج رہتےہوں ان کےلیے بھی ایسے خلیفہ کی بیعت لازم نہ ہوگی۔ 1924ء میں خلافت عثمانیہ کےختم کیے جانے کےبعد اول تومسلم ممالک پراستعمار کاغلبہ ہوگیا۔ خود ہندوستان بھی ڈیڑھ سوسال انگریزی استعمار کاہراول دستہ بنا رہا توجب خلیفہ ہی نہ رہا توبیعت کس کےہاتھ پرکی جاتی۔ مسلم ممالک آزاد ہوناشروع ہوئے تو اکثر نےجمہوری یا آمرانہ نظام اپنایا۔ بیعت کےاس طریقہ کوخیرآباد کہا جو اہل حل وعقد کی مشاورت سےمنعقد ہوتی ہے، اس لیےنظام بیعت بھی معطل ہوتاچلا گیا۔ جہاں جہاں کسی درجے میں بھی ایسا نظام قائم ہوجوکتاب وسنت کونافذ کرتاہو،وہاں حاکم وقت کےہاتھ پربیعت کےبعد ہی اس کی حکومت کاآغاز ہوتاہے۔ 4۔ بیعت اصلاح وارشاد کاایک عہد نامہ کی طرح اعتبار کیاجائے توکیا حرج ہے؟ یہاں بھی یہی کہا جائے گا کہ سلف صالحین میں اس کارواج نہ تھا۔