کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 215
’’ یہاں پرایک واقعہ بلا کم وکاست ناظرین کےسامنے رکھتا ہوں، حافظ عزیز الدین صاحب مراد آبادی(جومیرے گمان میں مرد صالح ہیں) مولوی اشرف علی تھانوی کےمرید تھے اوربعد بیعت مسئلہ تقلید کی تحقیق کرکے مقلد سےغیر مقلد ہوگئے مگر مولانا مرحوم کےحق میں انہوں نے کسی قسم کی بدگمانی نہیں کی۔
اس پر بھی مولانا کا ایک پوسٹ کارڈ(جو میں نے بچشم خود دیکھا ہے) موصوف کوپہنچا جس کامضمون یہ تھا کہ غیرمقلد ہوجانے کی وجہ سے میں تم کواپنے حلقہ بیعت سےخارج کرتاہوں۔ اب میرا تمہاراپیری مریدی کاتعلق نہیں رہا۔ (او کمال قال) ایسا کیوں ہوا؟ اس کاجواب ہماری سمجھ سےبالاترہے۔‘‘
(3)شیخ سےبیعت کرنا عذاب قبر سے چھٹکارا دلاتا ہے۔ پہلے یہ واقعہ پڑھیے اور پھر تبصرہ ملاحظہ فرمائیے:
’’ شیخ الاسلام چشتی اجمیری قدس سرہ العزیز کی یہ رسم تھی کہ جوکوئی ہمسایہ میں سے اس دنیا سےنقل (انتقال )کرتا، اس کےجنازے کےساتھ جاتے اورخلق کےلوٹ جانے کےبعد اس کی قبر پربیٹھتے اورجودرودایسے وقت میں پڑھتے آئے ہیں پڑھتے،پھر وہاں سے آتے، چنانچہ اجمیرمیں آپ کےہمسایوں میں سے ایک نے انتقال کیا۔ دستور کےمطابق آپ جنازے کےساتھ گئے۔جب اسے دفن کرچکے،خلق لوٹ آئی اورخواجہ وہیں ٹھہرگئے۔تھوڑی دیر کےبعد آپ اٹھ گئے۔ شیخ الاسلام قطب الدین فرماتےہیں کہ میں آپ کےساتھ تھا،میں نےدیکھا کہ دم بدم آپ کا رنگ متغیر ہوا، پھر اسی وقت برقرارہوگیا۔ جب آپ وہاں سےکھڑے ہوئے توفرمایا: الحمدللہ بیعت بڑی اچھی چیز ہے۔ شیخ الاسلام قطب الدین اوشی نےآپ سےسوال